بچوں کے ساتھ ریپ کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت، ایمکس کیوری نے کہا، پاکسو ایکٹ نافذ کرنے میں حکومتیں ناکام
نئی دہلی،15/جولائی (ایس اونیوز/ آئی این ایس انڈیا) ملک بھر میں بچوں کے ساتھ ریپ کے معاملات میں از خود نوٹس کی درخواست پر سپریم کورٹ سماعت کے دوران ایمکس کیوری سینئر ایڈوکیٹ وی دانا نے اپنی رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ اس سنگین اور حساس معاملے میں پاکسو ایکٹ نافذ کرنے میں حکومتیں ناکام رہی ہیں۔تمام دعووں کے باوجود بچوں کے جنسی استحصال کو روکنا تو دور کم بھی نہیں کیا جا سکا ہے۔دانا نے کورٹ کو بتایا کہ اس طرح کے معاملات میں تحقیقات جلد مکمل کرکے قصورواروں کو سخت سزا دینے کے لئے خصوصی پاکسو کورٹ قائم کرناہوگا اور اسپیشل پبلک پروسکیوٹر مقرر کرنے ہوں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ دہلی کے علاوہ کسی بھی ریاست میں بچوں کے جنسی استحصال یا ریپ کے معاملات میں متاثرہ کی مختلف تحقیقات اور گواہوں کے بیان کے لئے الگ کمرے، ویٹنگ روم اور دیگر ضروری انتظامات نہیں ہیں۔پاکسو ایکٹ کے مطابق سال بھر میں سماعت مکمل ہو کر قصورواروں کو سزا مل جانی چاہئے لیکن پولیس کی لاپرواہی سے سال بھر بعد بھی انکوائری تک مکمل نہیں ہو پائی ہے۔آپ کو بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے سینئر وکیل وی دانا کو ایمکس کیوری مقرر کیا ہے۔چیف جسٹس گوگوئی نے سارے اعداد و شمار دانا کو دے کر کہا ہے کہ وہ اس کا مطالعہ کرکے اس کے بارے میں تجاویز دیں کہ کورٹ کیا ہدایات جاری کر سکتا ہے۔معصوم بچوں کو اپنی ہوس کا شکار بنانے والوں پر سپریم کورٹ سخت ہے اور خود کار طریقے سے نوٹس عرضی داخل کی ہے۔ملک بھر میں بچوں کے ساتھ ریپ کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد پر ٹھوس کارروائی کے لئے کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے پی آئی ایل رجسٹر کی۔چیف جسٹس جسٹس رنجن گوگوئی نے میڈیا میں آ رہی ہر دن بچوں سے عصمت دری کے واقعات سے دلبرداشتہ ہوکر سپریم کورٹ کی رجسٹری سے پورے ملک میں پہلی جنوری سے اب تک اس طرح کے معاملات میں درج ایف آئی آر اور قانونی کارروائی کے اعداد و شمار تیار کرنے کو کہا۔رجسٹری نے ملک کے تمام ہائیکورٹ سے اعداد و شمار منگائے۔اعدادوشمار کے مطابق پہلی جنوری سے 30 جون تک ملک بھر میں بچوں سے ریپ کے 24 ہزار مقدمے درج کئے گئے ہیں۔اس بدقسمت فہرست میں اترپردیش 3457 مقدموں کے ساتھ سب سے اوپر ہے۔جبکہ 9 مقدموں کے ساتھ ناگالینڈ سب سے نیچے۔یوپی ایسے اسکینڈل میں ہی آگے نہیں بلکہ یہاں کی پولیس بھی لاپرواہی میں سب سے آگے ہے۔بچوں سے ریپ کے حساس مقدموں میں بھی پولیس کی لاپرواہی اس قدر ہے کہ 50 فیصد زیادہ یعنی 1779 مقدموں کی تحقیقات ہی مکمل نہیں ہو پائی ہے ایسے وحشی ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔اس بلیک لسٹ میں مدھیہ پردیش 2389 مقدمات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے لیکن پولیس 1841 معاملات میں تفتیش مکمل کر کے چارج شیٹ بھی داخل کر چکی ہے۔ریاست کی زیریں عدالتوں نے 247 مقدمات میں تو ٹرائل بھی مکمل کر لیا ہے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس جسٹس رنجن گوگوئی نے کہاکہ یہ تشویشناک ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم اور ہدایات کے بعد بھی معقول انتظام نہیں کیا گیا ہے۔