انتخابات کے دوران تشدد معاملہ:سپریم کورٹ نے بی جے پی امیدوار ارجن سنگھ کو دی راحت، 28 مئی تک گرفتاری پر لگائی روک
نئی دہلی،23/ مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مغربی بنگال کے بیرکپور سے بی جے پی امیدوار ارجن سنگھ کو سپریم کورٹ سے راحت مل گئی ہے۔سپریم کورٹ نے 28 مئی تک ان کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔غور طلب ہے کہ ارجن سنگھ نے کہا تھاکہ مجھ پر ریاستی حکومت نے 21 کیس درج کئے ہیں۔باقی کیس میں راحت مل چکی ہے۔20 مئی کے کیس میں تحفظ چاہئے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے گرفتاری پر تحفظ کی مانگ کی تھی۔سپریم کورٹ آج ہی سماعت کو تیار ہوا تھا اور 12.30 بجے اس معاملے میں سماعت ہوئی۔درخواست گزار ممبر اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف 20 مئی کو ہی ایک ایف آئی آردرج کر دی گئی ہے۔کولکاتہ میں وکلاء کی ہڑتال ہے۔جمعرات کو ووٹوں کی گنتی ہونی ہے اگر وہ ریاست میں جاتے ہیں تو ان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے لیکن وہ ووٹوں کی گنتی میں جانا چاہتے ہیں۔غور طلب ہے کہ ارجن سنگھ ٹی ایم سی چھوڑ کربی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔بتا دیں کہ مغربی بنگال میں پانچویں مرحلے کی پولنگ کے دوران بیرکپور میں بی جے پی اور ٹی ایم سی کارکنوں کے درمیان تصادم ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔بی جے پی امیدوار ارجن سنگھ نے ٹی ایم سی کارکنوں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا، جبکہ ٹی ایم سی کا کہنا تھا کہ بی جے پی جرم کرتی ہے۔ارجن سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ موہن پور علاقے میں میرے اوپر ٹی ایم سی کارکنوں نے حملہ کیا ہے۔مجھے پولنگ بوتھ سے باہر کھینچ کر لائے۔ مجھے چوٹیں آئیں،ووٹروں کو دھمکایا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ نے لوک سبھا انتخابات کے دوران مغربی بنگال میں ہوئے تشدد پر غور کیا اور بیرکپور سیٹ سے بی جے پی امیدوار ارجن سنگھ کے خلاف درج کئی معاملات میں گرفتاری سے بچنے سے متعلق ان کی درخواست پر سماعت پر بدھ کو اتفاق کیا۔جسٹس ارجن مشرا اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے بی جے پی لیڈر کی درخواست پر نوٹس لیا کہ انہیں گرفتاری سے چھوٹ دی جائے کیونکہ وہ مغربی بنگال کے بیرکپور میں جمعرات کو لوک سبھا انتخابات کی ووٹوں کی گنتی کے دوران موجود رہنا چاہتے ہیں۔