گستاخ رسولﷺ نپور شرما کو سپریم کورٹ کی سخت پھٹکار؛ کہا اس کی بدزبانی نے سارے ملک میں آگ لگادی؛ دہلی پولس کی کارکردگی پر بھی عدالت نے اُٹھائے سوال
نئی دہلی یکم جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی) : پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں نازیبا کلمات ادا کرنے والی بی جے پی کی معطل شده ترجمان نوپور شرما کو سپریم کورٹ نے سخت پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ نو پورشرما کو چاہئے کہ وہ پورے ملک سے معافی مانگے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ ادے پور میں جو المناک واقعہ پیش آیا ہے وہ بھی نو پورشرما کے اشتعال انگیز بیان کی وجہ سے پیش آیا۔
نو پورشیر ما کی جانب سے پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے سخت نارضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تبصرہ نے ملک بھر کے لوگوں کے جذبات کو بھڑکا دیا ہے۔ آج جو کچھ بھی ہورہا ہے اس کے لئے وہ ہی ذمہ دار ہے۔
پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا کلمات ادا کرنے پر نوپور شرما کے خلاف ملک کے کئی علاقوں اور ریاستوں میں ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، تمام معاملات کی سنوائی دہلی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کے ساتھ نوپور شرما نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا مگر جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا کی تعطیلاتی بنچ نے سخت ریمارکس کے ساتھ، نوپور شرما کی درخواست کو خارج کر دیا ۔ بنچ نے کہا کہ نپور شرما نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں جس طرح کے ریمارکس کئے اور جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں فسادات پھوٹ پڑے، اور پرتشدد واقعات پیش آئے، اس کو دیکھتے ہوئے نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔
وکیل نے جب ان کی معافی اور پیغمبر اسلامؐ پر کئے گئے بتصرہ کو واپس لینے کا تذکرہ کیا تو سپریم کورٹ نے کہا کہ اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کی شکایت پر تو ایک شخص کو گرفتار کیا جا چکا ہے لیکن کئی ایف آئی آر درج کئے جانے کے باوجود نوپور شرما کو دہلی پولیس نے ابھی تک چھوا بھی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ نو پور شرما بی جے پی کی سابق ترجمان ہیں۔ انہوں نے ایک ٹی وی ڈبیٹ کے دوران پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی۔ اس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کئے گئے۔ یہاں تک کہ خلیجی ممالک بالخصوص قطر، کویت، بحرین سمیت مختلف مسلم ممالک نے بھی ہندوستان کے سامنے احتجاج درج کرایا۔ اس کے بعد بی جے پی نے نو پورشرما کو پارٹی اور عہدے سے معطل کر دیا تھا۔ ملک کی کئی ریاستوں میں نو پورشرما کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔
بنچ نے متعلقہ ٹیلی ویژن چینل پر اتر پردیش میں گیان واپی مسجد تنازعہ پر بحث کرنے پر بھی ناراضگی ظاہر کی، جو ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے۔ یاد رہے کہ نوپورشرما ان لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے اس پروگرام کے مباحثے میں حصہ لیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سخت موقف کے بعد درخواست گزار نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جسے عدالت نے قبول کر لیا۔