نپور شرما کیس : سپریم کورٹ کے ججوں کے تبصرہ پر چیف جسٹس کو خط، سابق جج جسٹس رویندرن کے خط پر 15 ریٹائرڈ ججوں ، 77 سابق نوکر شاہوں اور 25 سابق فوجی افسران نے دستخط کئے
نئی دہلی، 6؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) نپور شرما کے خلاف گزشتہ دنوںسپریم کورٹ کے ذریعہ کئے گئے سخت ترین تبصرے پر سابق ججوں نے تنقید کی ہے اور ملک کے چیف جسٹس رامنا کو خط لکھ کر اس کی شکایت کی ہے۔ کیرالا ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس رویندرن نے اس تعلق سے خط لکھا ہے جس پر ۱۵؍ ریٹائرڈ ججوں، ۷۷؍ریٹائرڈ نوکرشاہوں اور ۲۵؍ سبکدوش فوجی افسران نے دستخط کئے ہیں۔ کیرالہ ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس پی ایم رویندرن نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس تبصرہ سے سپریم کورٹ نے لکشمن ریکھا پار کردی ہے ۔
خط میں لکھا ہے کہ ’’ہم ذمہ دار شہری کے طور پر بھروسہ کرتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی جمہوریت تب تک برقرار نہیں رہے گی، جب تک سبھی ادارے آئین کے مطابق اپنے فرائض پر عمل نہیں کریں گے ۔ سپریم کورٹ کے دو ججوں نے اپنے حال کے تبصرے میں لکشمن ریکھا پار کی ہے اور ہمیں یہ بیان جاری کرنے کیلئے مجبور کیا ہے ۔ دونوں ججوں کے تبصروں نے لوگوں کو حیران کردیا ہے ۔ یہ تبصرے جوڈیشیل آرڈر کا حصہ نہیں ہیں ۔ ایک فرد پر ملک کی کئی ریاستوں میں درج مقدمات کو ایک جگہ جمع کروانا اس کا قانونی حق ہے لیکن ججوں نے اس پر سماعت کرنے کے بجائے جو تبصرے کئے اس سے انصاف کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ نپور شرما نے اپنے خلاف ملک کی الگ الگ ریاستوں میں درج سبھی معاملات کو ایک ساتھ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔نپور شرما کی عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بینچ نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان ملک بھر میں آگ لگانے کیلئے ذمہ دار ہے ۔ اس تبصرہ کے بعد روزانہ الگ الگ تنظیمیں چیف جسٹس کو خط لکھ کر شکایت کررہی ہیں ۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کی ایک تنظیم فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ سوشل جسٹس نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھ کر نپور شرما پر سپریم کورٹ کے تبصرہ کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے انصاف کے منافی قرار دیا ہے۔