کشمیر: پابندی ہٹانے سے سپریم کورٹ کا انکار، کہا معاملہ حساس، حکومت کو وقت ملے
نئی دہلی، 13 اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)جموں و کشمیر میں دفعہ 144 ہٹانے کی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ معاملہ حساس ہے،اس میں حکومت کو وقت ملنا چاہئے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ دو ہفتے بعد کیس کی سماعت کریں گے۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ یہ کب تک چلے گا۔اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیسی ہی حالات معمول پرآئیں گے، اہتمام بھی عام ہو جائے گا،ہم کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کو کم سے کم تکلیف ہو،1999 سے تشدد کی وجہ 44000 لوگ مارے گئے ہیں۔سپریم کورٹ نے پوچھا کہ کیا آپ صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم روز جائزہ لے رہے ہیں،بہتر ہو رہی ہے،امید ہے کہ چند دنوں میں حالات معمول ہو جائیں گے۔سماعت کے دوران اے جی نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں 40 لوگوں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ اس بار کسی کی بھی موت نہیں ہوئی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار نے بے حد غلط طریقے سے درخواست داخل کی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی کو پتہ نہیں کہ کشمیرمیں کیا ہو رہا ہے،حکومت پر اعتماد کرنا ہوگا،یہ معاملہ انتہائی حساس ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ہمارے پاس اصل تصویر ہونی چاہئے، کچھ وقت کے لئے یہ معاملہ رکنا نہیں چاہئے۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ اس معاملے کی سماعت 2 ہفتے بعد کی جائے گی۔درخواست گزار کی وکیل مینکا گرسوامی نے کہا کہ بنیادی سہولیات کو بحال کیا جانا چاہئے،کم سے کم ہسپتالوں میں مواصلات کی خدمت کے لیے بحال کیا جانا چاہئے۔اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ صورتحال حساس ہے،ہم بنیادی سہولیات کو بحال کرنے پر کام کر رہے ہیں۔غور طلب ہے کہ وادی میں اب بھی موبائل فون، موبائل انٹرنیٹ اور ٹی وی-کیبل پر روک لگی ہوئی ہے،اگرچہ، جموں میں دفعہ 144 کو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے اور کچھ علاقوں میں فون کی سہولت دی گئی ہے،اب صرف موبائل کے لنگ کی سہولت ہی شروع کی گئی ہے۔