آبادی پر قابو پانے کیلئے قانون کی مانگ پر سپریم کورٹ کی مرکز کو نوٹس
نئی دہلی، 9؍اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی) سپریم کورٹ نے آبادی کنٹرول کیلئے قانون بنانے کے مطالبے کو لے کر مذہبی رہنما دیوکی نندن ٹھاکر کی درخواست پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت اشونی اپادھیائے کی پہلے سے زیر التوا درخواست کے ساتھ اس معاملے کی بھی سماعت کرے گی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کے صاف ہوا، پانی، خوراک، صحت اور روزگار تک رسائی کے حق کو یقینی بنانے کیلئے پاپولیشن کنٹرول ایکٹ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ لا کمیشن دیگر ترقی یافتہ ممالک میں آبادی کنٹرول کی پالیسیوں کو دیکھنے کے بعدبھارت کیلئے تجاویز دے۔فروری 2021 میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کرنے کیلئے لوگوں کو مجبور نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ اس سے آبادی کے تناظر میں بگاڑ پیدا ہوگا۔
مرکزی وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے لوگوں پر جبراً خاندانی منصوبہ بندی کو مسلط کرنے کے خلاف ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ ملک میں خاندانی بہبود کا پروگرام رضاکارانہ ہے جس میں جوڑے اپنے خاندان کے سائز کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے اپنا سکتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ بچوں کی ایک خاص تعداد کو جنم دینے کی کوئی بھی پابندی نقصان دہ ہوگی۔اشونی اپادھیائے نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ آبادی کنٹرول سے متعلق پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے۔
اشونی اپادھیائے نے عرضی خارج کرنے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ ملک میں بڑھ رہے جرائم اور روزگار کی کمی کے ساتھ ساتھ وسائل پر بوجھ بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ بڑھتی آبادی ہے۔ عرضی میں جسٹس وینکٹ چلیا کی سربراہی میں آئین کے کام کاج کا جائزہ لینے کیلئے قومی کمیشن میں سفارش کردہ اقدامات پر عمل درآمد کی مانگ کی گئی ہے۔ کمیشن نے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ آبادی پر قابو پانے کیلئے آئین میں قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 47 / اے کے تحت آبادی کنٹرول کیلئے قانون بنانے کی بات کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین میں اب تک 125 تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔ سیکڑوں نئے قوانین بنائے گئے لیکن آبادی کنٹرول کے حوالے سے کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔ آبادی کنٹرول قانون بنا تو ملک کے آدھے مسائل ختم ہو جائیں گے۔ عرضی میں کہا گیا کہ عدالت مرکزی حکومت کو دو بچوں کیلئے قانون بنانے کی ہدایت دے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دو سے زائد بچے رکھنے والوں کو ووٹ کے حق، جائیداد کے حق اور دیگر کئی حقوق سے محروم کرنے کیلئے گائیڈ لائنز جاری کی جائیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی آبادی چین کی آبادی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ملک کی 20فیصد آبادی کے پاس آدھار نہیں ہے۔ ملک میں کروڑوں روہنگیا اور بنگلہ دیشی آباد ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آبادی کنٹرول کے بغیر سوچھ بھارت اور بیٹی بچاؤ مہم کامیاب نہیں ہو سکتی۔