مسجد میں خواتین کے نماز پڑھنے کی عرضی پر سپریم کورٹ نے جاری کیا نوٹس، 4 ہفتوں میں طلب کیا جواب
نئی دہلی،16؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) مسجدوں میں خواتین کے داخلے اور سب کے ساتھ نماز ادا کرنے کی آزادی کیلئے دائر عرضی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے منگل کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔ بینچ نے پوچھا کہ کیا آرٹیکل 14 کا استعمال کیا جاسکتا ہے، کیا مسجد اور مندر حکومت کے ہیں، جیسے آپ کے گھر میں کوئی آنا چاہے تو آپ کی اجازت ضروری ہے۔ کورٹ نے پوچھا کہ حکومت اس معاملے میں کہاں ہے"؟
عرضی میں مساوات کے بنیادی حقوق پر داخلے کا اختیار مانگا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی گزار سے پوچھا کہ ریاست کا اختیار دینا فرض ہے لیکن کیا کوئی شخص (نان اسٹیٹ ایکٹر) آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دوسرے شخص سے مساوات کا اختیار مانگ سکتا ہے"؟
بنچ نے کہا، 'سپریم کورٹ غور کرے گا کہ کیا خواتین کو مسجدوں میں سب کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں'۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سینٹرل وقف کونسل اور مسلم پرسنل لا بورڈ کو نوٹس دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 'ہم اس معاملے کو سبریمالا کی وجہ سے سن رہے ہیں"۔
ایک مسلم جوڑے نے مانگ کی ہے کہ خواتین کو بھی مسجدوں میں نماز پڑھنے کی اجازت ملے۔ اس کو لیکر انہوں نے پیر کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی لگائی تھی۔ عرضی داخل کرتے ہوئے خاتون نےعدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ مسجدوں میں خواتین کے داخلے پر عائد پابندی کو غیر قانونی اور غیر آئینی مانا جائے۔ عرضی گزار کی دلیل پے کہ ایسا کرنا قانون کے تحت دئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔