ای وی ایم، وی وی پیٹ کو لے کر درخواست دائر، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دو ہفتوں میں جواب مانگا
نئی دہلی، 2 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ نے ای وی ایم، وی وی پیٹ اورای وی ایم ٹریکنگ سافٹ ویئر (ای ٹی ایس) کی توثیق کی پٹیشن پر الیکشن کمیشن سے دو ہفتے میں جواب مانگا ہے۔ممبئی کے وکیل سنیل اہیانے یہ مفاد عامہ کی عرضی داخل کی ہے۔اپنی درخواست میں سنیل اہیا نے سپریم کورٹ سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے خلاف شکایت جھوٹی نکلنے پر 6 ماہ کی جیل کی قانونی دفعات کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال پربہت سی پارٹیاں بھی سوال اٹھا چکی ہیں۔انتخابی نتائج کے وقت مرکز کے اقتدار میں واپس والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کو لے کر ٹویٹر پر کچھ لوگوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر طنز کسا تھا۔ٹوئٹر یوزرس نے لکھا کہ ای وی ایم کا مطلب ہے ’ایوری ون ووٹیڈ مودی‘ (سب نے مودی کو ووٹ دیا)۔ایک شخص نے ٹویٹ کیاکہ ای وی ایم: ایوری ون ووٹیڈ مودی فار سینٹر اینڈ وائی ایس جگن ان آندھرا پردیش (سب نے مرکز کے لئے مودی کو ووٹ دیا اور آندھرا پردیش میں وائی ایس جگن کو۔وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے انتخابات کے لئے بیلٹ پیپر نظام کو واپس لانے کا مطالبہ رکھا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی اس مانگ کو لے کر 21 جولائی کویوم شہید ریلی کے ساتھ ایک تحریک شروع کرے گی۔بی جے پی پر 2019 لوک سبھا انتخابات میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، ترنمول کانگریس سربراہ نے کہاکہ بیلیٹ پیپر ہی ملک میں جمہوریت قائم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔بنرجی نے کولکاتہ کے ایک عوامی جلسے میں کہا تھا کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔انتخابات کے دوران کئی ای وی ایم مشینوں کے خراب ہونے کے بعد، اس کی جگہ نئی وی ایم مشینوں کو بغیر فرضی ٹیسٹ کے لایا گیا۔کون جانتا ہے کہ وہ مشینیں پری پروگرامڈ تھیں یا نہیں؟ کیا کسی نے چیک کیا تھا کہ یہ مشینیں اوورلوڈیڈ ہیں یا نہیں؟۔