پی ایم مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کامعاملہ، پابندی کے خلاف سپریم کورٹ درخواست سننے کے لیے تیار، 6 فروری کو ہوگی سماعت
نئی دہلی، 30؍ جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی ) 2002 کے گجرات فسادات اور وزیراعظم نریندر مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی عائد کرنے کے بعداس فلم کو سپریم کورٹ چیلنج کیا گیا تھا، سپریم کورٹ نے سماعت کے لئے اسے قبول کرلیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ نے پیر یعنی 6 فروری کو مرکزی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر غور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے 6 فروری کو سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ۔ عدالت اگلے پیر کو صحافی این رام اور ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ذریعہ دستاویزی فلم کے لنک اور اپنے ٹوئٹس کو ہٹانے کے لیے دائر کی گئی ایک علیحدہ درخواست کی بھی سماعت کرے گا۔ جس میں مرکزی حکومت نے حکم دیا تھا کہ دستاویزی فلم سے متعلق سارے ٹوئٹس ہٹا دیئے جائیں۔
ایم ایل شرما کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم ریکارڈ کی گئی تھی اور اسے عوام کو دیکھنے کے لیے جاری کیا گیا تھا، لیکن سچائی کے خوف سے اس دستاویزی فلم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ایم ایل شرما کی عرضی میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت 21 جنوری کے حکم کو جو کہ غیر قانونی، بدنیتی اور غیر آئینی اور آئین ہند کے منافی ہونے کی وجہ سے رد کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پابندی کے بعد بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ملک بھر کے مختلف یونیورسٹی کیمپس میں کچھ طلبہ نے دکھایا ہے۔