گاندھی جی کے خلاف بولنے والوں پرکوئی کاروائی نہیں؛سی اے اے پر ڈرامہ کرنے پر بچوں کے والدین اور اساتذہ کو گرفتار کیا جارہا ہے، بھٹکل میں مولانا سید تنویر ہاشمی نےظاہر کی تشویش
بھٹکل:9؍فروری(ایس اؤ نیوز) گاندھی جی کے خلاف بولنے والوں پر ملک غداری کا کوئی معاملہ درج نہیں ، دن دہاڑے گولی مارنے کی باتیں کرنے والوں پر کوئی کیس نہیں ، چوراہے پر ، راستوں پر ملک کے دستور کی دھجیاں اڑانے والو ں پر کوئی ملک غداری کا مقدمہ نہیں۔ اس کے برخلاف بیدر کی شاہین اسکول کے چھوٹے چھوٹے بچوں نے ڈرامہ پیش کیا تو ان کے خلاف ملک غداری کا مقدمہ درج ہوتاہے ، ان کے والدین اور اساتذہ کی گرفتاری ہوتی ہے یہ کیا تماشاہورہاہے۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے، ان باتوں کا اظہار مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر اورصدر مسلم متحدہ کونسل مولانا سید تنویر ہاشمی کیا۔
مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل میں عہدیداروں اور معزز شخصیات سے’اتحاد ملت ‘ پر خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہاکہ اتحاد بین المسلمین کے جذبے کو فروغ دینا چاہئے، اس کا تذکرہ جمعہ کے خطبوں میں ہونا چاہئے، ہرجلسہ ، ہر پروگرام میں اس کا ذکر ہونا چاہئے ، ہاں اس بات کو یاد رکھئے کہ یہ اتحاد صرف باتوں تک ہی محدود نہ رہے بلکہ اس تعلق سے عملی طورپر اقدام بھی کرنے ہونگے۔اس موقع پر مولانا نے سبھی مسالک اور جماعتوں کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ ’اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں ، دوسروں کے مسلک کو چھیڑو نہیں‘ ۔انہوں نے سوالیہ انداز اپناتے ہوئے کہاکہ آخر ہم میں کس بات پر انتشاراور اختلاف ہے، ہم ایک اللہ ،ایک رسولﷺ، ایک کتاب، ایک قبلہ ، ایک کلمہ ، ایک دین کے ماننے والے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہاکہ ہمارے محراب ومنبر کا استعمال اختلاف کے لئے نہ ہو بلکہ امت کو جوڑنے کے لئے ہو۔
اتحاد کی بنیاد پر بات رکھتے ہوئے مولانانے کہاکہ ہمیں سی اے اے ، این آر سی جیسے سیاہ قوانین کا سامنا ہے، اپنے مسائل کے لئے اتحاد نہ ہو، ہمیں مودی اور امیت شاہ کے لئے اتحاد نہیں ہونا چاہئے بلکہ ہمیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ ہمارے نوجوانوں میں حب الوطنی کے جذبے کو فروغ دینا ہوگا، خاص کر انہیں سوشیل میڈیا کے متعلق بیدار اور چوکناکرنا ہوگا، کسی کی مخالفت یا غلط پیغامات کے پوسٹ پر لائیک، شئیراور فارورڈ وغیرہ نہ کریں ۔ یہ موقع نعروں کا نہیں ہے بلکہ سنجیدگی سے قدم اٹھانے کا ہے۔
بیجاپورسے تشریف فرما مولانا ہاشمی نے کہا کہ ملک کے سبھی علماء اور ذمہ داران نے طئے کیا ہے کہ ہمیں نہ سی اے اے چاہئے، نہ این آرسی اور نہ ہی این پی آرچاہئے۔ اس معاملے کو لے کر ملک گیر سطح پر احتجاجات جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کو بھی احتجاج میں شامل ہونا چاہئے، طلبا وطالبات کابھی احتجاج ہو، اس سلسلے میں خصوصی طورپر اس بات کا اہتمام کریں کہ ہندومسلم مل کر احتجاج کریں ،تعداد برابر کی ہو۔ اس موقع پر تنظیم کے صدر ایس ایم سید پرویز ، جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے سمیت کئی عہدیداران ، اطراف کی جماعتوں کے ذمہ داران ، معزز شخصیات شریک تھیں۔