سعودی عرب کا’سخت‘بیان: غرب اردن کا اسرائیل سے الحاق عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے
ریاض ،25/جون (آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب نے ایک بار پھرمقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن کے علاقوں پر اپنی خود مختاری کے قیام اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کردی ہے، جب کہ حقیقت حال یہ ہے کہ اسرائیل یکم جولائی کو فلسطین کے غرب اردن کے حصہ کو ناپاک ریاست میں شامل کرنے کا تہیہ کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا کہنا ہے کہ غرب اردن اور وادی اردن کا اسرائیل سے الحاق عالمی قانون اور اس حوالے سے سلامتی کونسل کی منظور کی گئی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔ فلسطینی اراضی کے الحاق سے خطے میں دیر پا امن کے قیام کی تمام مساعی تباہ ہوجائیں گی۔رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مسئلہ فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے اقوام متحدہ میں نائب مندوب ڈاکٹر خالد بن محمد المنزلاوی نے کہا کہ اسرائیل کو غرب اردن اور وادی اردن سمیت دیگر فلسطینی علاقوں پر اپنی خود مختاری کے قیام سے باز آنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے نائب مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا دو روز بعد اقوام متحدہ کے عالمی سلامتی اور امن سے متعلق معاہدے کے 75 سال پورے ہونے کی سالگرہ منا رہی ہے۔ اس معاہدے میں حق کی نصرت کا عہد اور ظلم تعدی کو رد کرنے کی حمایت کی گئی ہے۔ ہم بھی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے مظالم کو رد کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے یکم جولائی سے غرب اردن، وادی اردن اور بحر مردار سمیت فلسطین کے کئی علاقوں کو بہ تدریج اپنی خود مختاری میں لانے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی برادری کی طرف سے اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے تاہم صہیونی ریاست فلسطینی اراضی غصب کرنے کی سازش پرقائم ہے، لیکن یہ بھی ستم بلائے ستم ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کی پس پردہ ’دوستی‘ کا اب بھانڈا پھوٹ چکا ہے، کئی امور میں اسرائیل کی شدید مخالفت کے بجائے، خاموشی اور مبہم بیان دے کر خاموش حمایت بھی کی ہے۔