سعودی عربیہ کو الوداع کہہ کر وطن لوٹنے کے بعدساحلی علاقے میں ICSE اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں بڑھ گئے بچوں کے داخلے
بھٹکل 22؍جولائی (ایس او نیوز) سعودی عربیہ میں غیر وطنی باشندوں اور ملازمین کے تعلق سے نئے اور سخت قوانین سے پریشان ہو کر غیر رہائشی ہندوستانیوں کے وطن واپس لوٹنے کے بعد ان کے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانے کا مسئلہ بھی کافی سنگین ہوگیا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ریاست کرناٹک کے کسی بھی اسکول میں داخل کرنے کی صورت میں کنڑا سبجیکٹ لینا لازمی ہے۔ جو طلبا پرائمری اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں تو اُن کے لئے زیادہ مسئلہ نہیں ہوگا، البتہ ہائی اسکولوں میں داخلہ لینے والے بچوں کو کنڑا معلوم نہ ہونے سے سنگین مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔
سعودی عربیہ کے شہروں میں کاروبار یا ملازمت کے سلسلے میں جو ہندوستانی باشندے رہائش پذیر تھے ان میں زیادہ تعداد ساحلی کرناٹکا کی ہے اور اس میں سے ضلع جنوبی کینرا کے بعد بھٹکل کے افراد کی کثیر تعداد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک سال کے اندر ساحلی علاقوں کے تقریباً ایک ہزار سے زائد خاندان اب تک اپنے اپنے شہروں کو واپس ہوئے ہیں۔ سعودی عربیہ کو الوداع کہہ کر بڑی تعداد میں لوگوں کے لوٹنے کا ایک اثر یہ ہوا ہے کہ ساحلی علاقے کے انگلش میڈیم کے سی بی ایس سی اور آئی سی ایس ای نصاب والے اسکولوں میں طلبہ کے داخلوں میں اضافہ نظر آرہا ہے، وہیں کچھ بچوں نے مدرسوں کا بھی رُخ کیا ہے۔ ایسے میں اس بات کی بھی اطلاع ملی ہے کہ کچھ بچوں نے کنڑا کو ترک کرنے کے لئے گوا کے اسکولوں میں بھی داخلہ لیا ہے۔
بھٹکل کے معروف شمس انگلش میڈیم اسکول کے سکریٹری طلحہ سدی باپا نے بتایا کہ سعودی عربیہ میں زندگی کی مشکلات سے تنگ آکرجو لوگ وہاں سے اپنے بیوی بچوں کو وطن واپس بھیج رہے ہیں اس کی وجہ سے مقامی اسکولوں میں داخلے بڑھ گئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ہمارے اسکول میں سعودی سے آنے والے 55 طلبا کا داخلہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے اسکول میں آئی سی ایس ای نصاب کے تحت تعلیم دی جاتی ہے اور اس نصاب میں آٹھویں اور نویں میں کنڑا زبان لازمی ہے، لیکن میٹرک میں کنڑا ضروری نہیں ہے۔ اسکول کے ٹیچر محمد رضا مانوی نے بتایا کہ پرائمری بچوں کو کنڑا پڑھانا کوئی مشکل بات نہیں ہے، مگر ہائی اسکولوں کے بچوں کو کنڑا سکھانا آسان نہیں ہے، البتہ انہوں نے بتایا کہ اسکول میں بچوں کو کنڑا کی تعلیم دینے الگ سے کوچنگ کا انتظام کیا گیا ہے۔
کئی سالوں سے سو فیصد کامیابی درج کرنے والے بھٹکل کے نونہال سینٹرل اسکول میں ویسے تو ریاستی نصاب تعلیم دی جاتی ہے اور کنڑا لازمی ہے، مگر ان سب کے بائوجود یہاں بیس طلبا نے داخلہ لیا ہے۔ نونہال کی پرنسپل محترمہ گل آفروز کولا نے بتایا کہ چونکہ سعودی عربیہ سے لوٹ کر آنے والےطلبا کنڑا سے بالکل ناواقف ہیں، لہٰذا اُنہیں کنڑا کے لئے الگ سے کلاسس شروع کئے گئے ہیں ۔
قومی تعلیمی ادارہ انجمن حامئی مسلمین بھٹکل کے ماتحت سبھی اسکولوں میں حالانکہ ریاستی نصاب تعلیم ہے، 21 بچوں نے داخلہ لیا ہے جس میں سات بچے ہائی اسکولوں میں اور 14 پرائمری اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ اسی طرح سعودی سے لوٹنے والے 14 طلبا کالجوں میں بھی داخل ہوئے ہیں۔
انجمن کے ایڈیشنل سکریٹری جناب اسحاق شاہ بندری نے بتایا کہ پرائمری اور ہائی اسکولوں سمیت انجمن کالج میں بھی بچوں کو کنڑا سکھانے کے لئے خصوصی کوچنگ کا انتظام کیا گیا ہے اور ہر طرح کی سہولیات فراہم کی گئی ہے۔
اسی طرح کی صورتحال شہر کے دوسرے معروف اور معتبر اسکولوں کی بھی ہے، جہاں سعودی سے واپس لوٹنے والے بچوں نے داخلہ لیا ہے۔ اس بات کی بھی اطلاع ملی ہے کہ سعودی سے لوٹنے والی کچھ لڑکیوں نے جامعات الصالحات میں بھی داخلہ لیا ہے۔
اُدھر مینگلور سے ملی اطلاع کے مطابق اس بار تقریباً 200افراد نے سعودی عربیہ کے اسکولوں سے اپنے بچوں کے ٹرانسفر سرٹفکیٹ نکال لیے ہیں۔ وہ سب وطن واپس لوٹ کر مینگلور کے نجی اسکولوں میں اپنے بچوں کا داخلہ کروارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مینگلور کے اسکولوں میں بھی این آر آئی طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔‘‘
منگلورو کے اینا پویا اسکول کے نمائندے نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ہمارے اسکول میں 20سے زائد این آر آئی طلبہ کا داخلہ ہوا ہے۔‘‘
سعودی عربیہ سے واپس لوٹنے والے بچوں کو کنڑا سے ناواقفیت کے تعلق سے پیش آنے والے مسئلہ سے جب ریاست کے وزیرتعلیم برائے ثانوی ایم رمیش کو واقف کرایا گیا تو انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست کے لئے درپیش تعلیمی میدان میں یہ ایک نیا مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ میں اس وقت دہلی میں ہوں، پیر کو بنگلور لوٹتے ہی تعلیمی کمشنر سے اس مسئلہ پر گفتگو کروں گا اور متعلقہ اضلاع کی کمیٹیوں کی طرف سے حل ڈھوندھنے کی کوشش کروں گا۔