سعودی عرب میں کرونا وائرس کرفیو:10 عام سوال اوران کے جوابات
ریاض،8؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) دنیا بھر کے ممالک میں کرونا وائرس کی وَبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مختلف احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں اور لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندی عاید کی جارہی ہے۔سعودی عرب نے بھی مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کی ہیں اور دارالحکومت الریاض سمیت کئی ایک شہروں میں 24 گھنٹے کا کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کے بدھ تک 2932 تصدیق شدہ کیسوں کی اطلاع دی ہے۔ان میں سے 631 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔مملکت میں اس مہلک وائرس کا شکار 41 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
سعودی وزیر صحت توفیق الربیعہ نے خبردار کیا ہے کہ مملکت میں آیندہ چند ہفتوں کے دوران میں کرونا وائرس کے کیسوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ سے دو لاکھ تک ہوسکتی ہے۔انھوں نے سعودی اور غیرملکی ماہرین کے چار تحقیقی مطالعات پر مبنی یہ اعداد وشمار جاری کیے ہیں۔
سعودی خبررساں ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا:’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہدایات اور طریق کار کی پاسداری کی وجہ سے کرونا وائرس کے کیسوں کی تعداد کو کم سے کم رکھنے میں مدد ملی ہے جبکہ ان ہدایات پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں کیسوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔‘‘
سعودی عرب میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کے اقدامات کے حوالے سے بعض عام سوالوں کے یہاں جواب دیے جارہے ہیں۔ملاحظہ کیجیے:
کن سعودی شہریوں میں 24 گھنٹے کا لاک ڈاؤن نافذ ہے؟
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق پانچ شہروں الریاض،تبوک ، الدمام ، ظہران ، الہفوف کے علاوہ چار گورنریوں جدہ ، طائف ، القطیف اور الخُبر میں دن رات کا کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
سعودی حکومت نے قبل ازیں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 24 گھنٹے کا کرفیو اور مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا اور الحرمین الشریفین (مسجد الحرام اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم) میں تاحکم ثانی عام لوگوں کا داخلہ بند ہے اور ان کے وہاں نمازیں ادا کرنے پر پابندی عاید ہے۔
کیا دوسرے شہرے میں بھی پابندیاں عاید ہیں؟
دوسرے شہروں اور گورنریوں میں سہ پہر تین بجے سے صبح چھے بجے تک کرفیو نافذ ہے۔اس کا آغاز گذشتہ بدھ کو ہوا تھا۔
کیا سعودی شہروں میں کرفیو کے دوران میں دواخانے اور گراسری اسٹور بھی بند ہیں؟
نہیں ۔ مذکورہ شہروں میں تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں لیکن صرف دواخانے اور گراسری اسٹور کھلے رکھنے کی اجازت ہے۔
کرفیو کے دوران میں دوسری کون سے ضروری خدمات دستیاب ہوں گی؟
لانڈری ،مستری کے کام ، بجلی ،ائیرکنڈیشننگ اور نکاسی آب کے شعبوں کو کام کرنے کی اجازت ہے۔ایندھن اسٹیشن کھلے ہیں اور ان کے اندر گاڑیوں کی مرمت کے کام کی بدستور اجازت ہے۔
کیا دوسرے ورکروں کو بھی کرفیو سے مستثنا قرار دیا گیا ہے؟
طبّی عملہ ، سکیورٹی اہلکار اور میڈیا کے ارکان کرفیو کی پابندیوں سے مستثنا ہیں۔
اگر کوئی ضروری اشیاء کی خریداری کے جاتا ہے تو پھر کیا ہوگا؟
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق مذکورہ شہروں کے مکین کرفیو کے دوران میں اپنے گھروں اور اقامت گاہوں ہی میں رہیں گے اور صرف صبح چھے بجے سے سہ پہر تین بجے تک سوداسلف ، خوراک کی اشیاء اور ادویہ کی خریداری کے لیے گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں مگر انھیں اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے بھی اپنے اپنے علاقوں تک محدود رہناچاہیے۔
کیا پورا خاندان اکٹھے گراسری اسٹور پر خریداری کے لیے جاسکتا ہے؟
نہیں۔ ایک گھر یا خاندان کے صرف ایک فرد کو ڈرائیور کے ساتھ خریداری کے مذکورہ اوقات میں اپنے ہی علاقے میں کسی گراسری اسٹور پر جانے کی اجازت ہے۔
کیا خوراک کی اشیاء گھروں پر مہیا کرنے کی اجازت ہے؟
سعودی عرب کے تمام علاقوں میں ریستوران رات دس بجے تک گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء مہیا کرسکتے ہیں اور شہری ان سے منگوا سکتے ہیں لیکن خوراک فروخت کرنے والے ٹرکوں اور ریستورانوں کو تقریبات منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
کیا فارمنگ اور زرعی خدمات کو کرفیو سے استثنا حاصل ہے؟
کاشت کاری کی صنعت بہ شمول گلہ بانی اور مگس بانی، مرغی خانوں اور ماہی گیروں کو وزارت ماحول ، پانی اور زراعت کے جاری کردہ اجازت ناموں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہے۔یہ پرمٹ ایک ہفتے کے لیے کارآمد ہیں۔
کیا خیراتی تنظیمیں اور رضاکار کام کرسکتے ہیں؟
خیراتی تنظیموں ، سوسائٹیوں ، رضاکاروں اور محلہ مراکز کو بھی صبح چھے بجے سے سہ پہر تین بجے تک کرفیو سے استثنا حاصل ہے اور وہ اس دورانیے میں کام کرسکتے ہیں۔