بھٹکل میں ریت کا مسئلہ سنگین، قریب ہزار کروڑ کے تعمیراتی کام ٹھپ؛ ٹھیکیداروں اور انجینئروں سمیت چھ تنظیموں نے بدھ کو احتجاج کرنے کا کیا اعلان

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 11th November 2024, 11:21 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 11/نومبر (ایس او نیوز) بھٹکل میں گذشتہ چھ ، سات ماہ سے جاری ریت کی قلت نے تعمیراتی شعبے کو مفلوج کر دیا ہے، جس کے باعث تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے کے تعمیراتی منصوبے تعطل کا شکار ہوچکے ہیں۔ ضلع اور تعلقہ انتظامیہ کو متعدد درخواستیں دینے اور ڈسٹرکٹ منسٹر سے بارہا اپیل کے باوجود بھی اس سنگین مسئلے کا کوئی حل نکلتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

ریت کی عدم فراہمی کی وجہ سے مزدور بے روزگاری کا شکار ہوگئے ہیں، اور نجی اور سرکاری سطح پر تمام ترقیاتی منصوبے، بشمول سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، رُکے ہوئے ہیں۔ ان سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے چھ اہم تعمیراتی تنظیموں نے مشترکہ طور پر بدھ، 13 نومبر کو بھٹکل میں بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد فوری طور پر ریت کی سپلائی بحال کروانا ہے۔

اخباری کانفرنس میں سیول انجینئر اینڈ آرکیٹیکٹ ایسوسی ایشن کے صدر ناگیندر نائک نے احتجاج کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بدھ کو صبح 9 بجے پرانے بس اسٹینڈ سے ریلی نکالی جائے گی، جو مین روڈ اور نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے شمس الدین سرکل کا چکر لگا کر تعلقہ انتظامیہ کی عمارت (منی ودھان سودھا) پہنچے گی، جہاں بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کو مطالبات پر مبنی میمورنڈم پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے شہر کے عوام سمیت دیگر اداروں سے بھی اپیل کی کہ اس احتجاج میں شریک ہوکر ریت کی سپلائی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے اپنی جانب سے بھرپور تعاون فراہم کیا جائے۔

ناگیندر نائک نے مزید بتایا کہ ریت سپلائی کی بندش سے انجینئرز، ٹھیکیدار، سینٹرنگ ورکرز، تعمیراتی مزدور، پینٹرز، ٹپر اور رکشہ مالکان سمیت 80 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ تقریباً 30 ہزار خاندانوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوا ہے اور یہ صورتحال فوری توجہ کی متقاضی ہے۔

ایسوسی ایشن کے رکن مصباح الحق نے احتجاج کے مطالبات واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ حکومت ایک واضح پالیسی تشکیل دے تاکہ ریت کی سپلائی نہ صرف بحال کی جائے، بلکہ  کسی مخصوص فرد یا گروپ کی اجارہ داری بھی نہ بنّے پائے۔ اس کے لیے ہوناور کے ساتھ پڑوسی ضلع اُڈپی کے کنداپور سے بھی ریت کی سپلائی بحال کی جائے۔ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ سات ماہ سے جاری اس رکاوٹ کے باعث متاثرین کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے، جیسے کہ قدرتی آفات کے وقت کیا جاتا ہے۔

اس موقع پر احتجاجی مظاہرے کے کنوینر اور ایسوسی ایشن کے سکریٹری سریش پجاری، مزدور ایسوسی ایشن کے صدر شریدھر نائک، ٹپر مالکان ایسوسی ایشن کے صدر عبدالعزیز، پینٹنگ ایسوسی ایشن کے صدر راما ڈی نائک اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

سائیکلون فنگل کے اثرات: کیرالہ کے کئی حصوں میں موسلا دھار بارش جاری، کاسرگوڈ اور کنور میں ریڈ الرٹ

کیرالہ کے مختلف علاقوں میں آج منگل کو بھی شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کے پیش نظر آج، منگل، کاسرگوڈ، تھرسور، الاپوزہ اور مالاپورم کے تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔

ساحلی کرناٹکا میں طوفان فینگل کی آمد: دکشن کنڑا اور اُڈپی میں بھاری بارش کی وارننگ؛ دونوں اضلاع میں منگل کو تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان

چینائی سے ہوتے ہوئے بینگلور اور کیرالہ تک پہنچنے والے طوفان فینگل کے ساحلی کرناٹکا کی طرف رخ کرنے کے باعث دکشن کنڑا اور اُڈپی اضلاع میں منگل 3 دسمبر کو اورینج الرٹ کے ساتھ بھاری بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر، مُلّائی مہیلن، ...