ساحلی علاقے میں 21 ستمبر سے دی جائے گی ریت نکالنے کی مشروط اجازت
کاروار،5 ؍ستمبر (ایس او نیوز) ساحلی علاقے (سی آر زیڈ )میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے پچھلے کچھ عرصے سے ندیوں سے ریت نکالنے پر جو پابندی لاگو تھی، اب اسے 21؍ستمبر سے ہٹایا جائے گا اور کچھ شرائط کے ساتھ وایتی طریقے سے ندیوں سے ریت نکالنے کی اجازت دی جائے گی۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق شمالی کینرا ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمارکے دفتر میں ریت نکالنے اور رفت کرنے کی نگرانی کے لئے قائم ضلع کمیٹی کے اراکین کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ سی آر زیڈ کے نوآبجکشن لیٹر میں درج شرائط کے مطابق نشان زد علاقے میں مانسو ن کے دوران مچھلیوں اور دیگر آبی جانداروں کے تحفظ اور افزائش نسل کے نقطہ نظر سے ندیوں میں موجود ریت ذخیروں سے ریت نکالنے اور رفت کرنے پر پابندی لگائی جاتی ہے۔امسال 8؍جون سے یہ پابندی لگائی گئی تھی۔ اب چونکہ مانسون کا زور ختم ہوتا جارہا ہے اور ضلع میں کئی سرکاری تعمیراتی کام ریت نہ ملنے کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں اس لئے ان مسائل کے پیش نظر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
فی الحال ضلع کی اگناشنی، گنگاولی اور شراوتی ندیوں میں روایتی طریقے سے مچھلیاں پکڑنے کا کام چل رہا ہے۔اس لئے انکولہ میں 9، کمٹہ میں 34اور ہوناور میں 45 افراد کو ریت نکالنے کے لئے عبوری لائسنس دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔سال 2020-21 میں ریت نکالنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے بہت سارے لوگوں نے درخواستیں دے رکھی تھیں۔ ان درخواستو ں کا جائزہ لینے اور منصفانہ طریقے سے فیصلہ کرنے کے لئے ضلع پنچایت سی ای او کی صدارت میں ایڈیشنل ڈی سی ، ماحولیاتی افسرکے طورپر(سی آر زیڈ) متعلقہ علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر اور مائنز اینڈ جیولوجی ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر پر مشتمل ایک ضمنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ڈی سی بتایا کہ اب جن لوگوں کو عبوی اجازت نامہ دیا جارہا ہے ان کے سلسلے میں قطعی فیصلہ اس ضمنی کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے اور اس کا قانونی طور پر جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔