نئی دہلی، 27 اگست (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مرکز کے تین نئے کالے زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کی قیادت کر رہے سمیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم)نے 25 ستمبر کو ’بھارت بند‘ کی کال کا اعلان کیا ہے۔ایس کے ایم نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد گزشتہ سال نومبر میں شروع ہوئی کسان تحریک کو مزید طاقت اور توسیع دینا ہے۔دہلی کے سنگھو بارڈر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس کے ایم کے آشیش متل نے کہاکہ ہم 25 ستمبر کو’بھارت بند‘ کی کال دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ پچھلے سال اسی تاریخ کو منعقد ہونے والے اسی طرح کے ’بند‘ کے بعد ہو رہا ہے اور ہم توقع کر رہے ہیں کہ یہ پچھلے سال کے بند سے زیادہ کامیاب ہوگا، جو کورونا وائرس عالمی وبائی امراض کے درمیان ہوا تھا۔
جمعہ کو اختتام پذیر ہونے والی کسانوں کی آل انڈیا کانفرنس کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ دو روزہ کانفرنس کامیاب رہی اور 22 ریاستوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ نہ صرف زرعی یونین بلکہ خواتین، مزدور، قبائلیوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے ارکان نے بھی شرکت کی۔کانفرنس کے دوران کسانوں کی اس جدوجہد پر بات چیت اور غور و خوض ہوا جو گزشتہ نو مہینوں سے جاری ہے اور زرعی قوانین کے خلاف ان کی تحریک کو پورے ہندوستان کی تحریک بنانے پرتوجہ مرکوز تھی۔متل نے کہاکہ کانفرنس کے دوران اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ کس طرح حکومت کارپوریٹ کی حامی ہے اور کسانوں پر حملہ کر رہی ہے۔تین متنازعہ قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کو جمعرات کو نو ماہ مکمل ہوا۔