بابری مسجد معاملہ: مولانا سلمان ندوی نے پھر دیا بیان، کہا؛ شریعت مسجد کو منتقل کرنے کی اجازت دیتی ہے، رام ہمارے لئے بھی نبی ہیں
نئی دہلی، 08 مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مولانا سلمان ندوی جنہوں نے شری شری روی شنکر کے ساتھ ایودھیا تنازعہ میں معاہدے کی کوشش شروع کی تھی انہوں نے کہا ہے کہ اسلامی شریعت مسجد منتقل کرنے کی اجازت دیتی ہے اور رام بھی ہمارے لئے محترم اور معزز ہیں، اس لئے امن کی خاطر مسجد کے لیے دوسری جگہ بڑی زمین لے کر سمجھوتہ کر لینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی شریعت میں مسجد کو منتقل کرنے کی اجازت ہے،اس کے لئے ان کا دعوی تھا کہ خلیفہ حضرت عمر نے کوفہ شہر میں ایک مسجد کو منتقل کرکے اس کی جگہ پر کھجور کا بازار بنوا دیا تھا،اس کا مطلب ہے کہ مسجد کو منتقل کرنا جائز ہے۔مولانا ندوی نے کہا کہ مقدمہ لڑنے سے کسی کی ہار ہوتی ہے تو کسی کی جیت، جو جیتا وہ خودکو فاتح سمجھتا ہے لیکن جو ہارتا ہے وہ بے عزتی محسوس کرتا ہے لیکن معاہدے سے انسانیت کو فروغ ملتا ہے۔
مولانا سلمان نے کہاکہ جہاں تک رام چندر جی کی شخصیت کاسوال ہے، وہ بہت بڑے مصلح تھے اور مسلمان انکااحترام کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ مولانا سلمان ندوی دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو میں استاذ ہیں۔وہ بورڈ کے رکن تھے لیکن جب انہوں نے شری شری روی شنکر کے ساتھ مل کر ایودھیا تنازعہ کو حل کرنے کے لئے مہم چلائی اور بعض متنازعہ بیانات دئے تو بورڈ نے ان کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے اُنہیں مسلم پرسنل لاء بورڈ سے نکال دیا تھا۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے ایودھیا تنازعہ کو بات چیت سے حل کرنے کے لئے ثالثی کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔اس کمیٹی کی صدارت جسٹس کلیف اللہ کریں گے ان کے ساتھ شری شری روی شنکر اور سینئر وکیل شری رام پچو کو بھی شامل کیا گیاہے ۔کمیٹی کو 4 ہفتوں میں اسٹیٹس رپورٹ سپریم کورٹ میں سونپنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ ثالثی کے لئے بات چیت فیض آباد میں ہوگی۔ عدالت نے کارروائیوں کی رپورٹ میڈیا کو نہ دینے کی بھی تاکید کی ہے۔
و