اس وقت ہمارا ملک عجیب سی کشمکش اور سیاسی و سماجی نقطہء نظر سے انتہائی پیچیدہ صورت حال سے گزر رہا ہے۔ ملک کی سیکیوریٹی ایجنسیاں اور خفیہ ادارے بتارہے ہیں کہ دیش مخالف سرگرمیاں ، تخریبی کارروائیاں اور دہشت گردانہ سازشیں اس وقت وہ سنگین خطرات ہیں جو اس ملک کو لاحق ہیں۔ ایک طرف سرکاری ادارے اس خطرے پر قابو پانے کے لئے مختلف ریاستوں سے "دیش کے باغیوں"، "دہشت گردوں" "تخریب کاروں"یا ان کے "ہمنواوں" کو گرفتار کرنے اور ان سرگرمیوں پر لگام کسنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ دوسری طرف عدلیہ کی طرف سے تاخیر سے ہی سہی اپنی کارروائیاں پوری کی جارہی ہیں اور بیشتر معاملات میں اس کا جو کچھ نتیجہ سامنے آتا ہے وہ جگ ظاہر ہے ۔
آج ہمیں اس موضوع پر قارئین کے سامنے اپنے من کی بات رکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ پچھلے دنوں آئی ایس آئی ایس سے ہمدردی اور اس ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کی لیڈر شپ سے تعلقات استوار رکھنے کے الزام میں این آئی اے کی جانب سے بھٹکل میں چند مقامات پر جو چھاپہ ماری کی گئی تھی اسی ضمن میں ساحل آن لائن کے فیلڈ رپورٹر (ویڈیو/فوٹو) حافظ امین زہیب سے بھی کسی شبہ کی وجہ سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی ۔ بھٹکل میں چھاپہ کے بعد جوہر دامودی نامی نوجوان کو گرفتار کرکے دہلی لے جایا گیا ہے اور اب اس کا معاملہ عدالت کے حوالہ ہوگیا ہے جس کا فیصلہ جلد یا بدیر آجائے گا۔ جبکہ امین ذہیب کو پوری تفتیش کے بعد بے قصور مان کر باعزت طور پر اپنے گھر جانے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔
حالانکہ اس پوری کارروائی میں این آئی اے کے تحقیقاتی افسران نے ساحل آن لائن کے کام کاج یا اس کے ذمہ داران کے کردار پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی اور نہ ہی کوئی ایسا اشارہ دیا ۔ لیکن ساحل آن لائن سے بغض رکھنے والے بعض افراد اور خاص کر مقامی کنڑا اور انگلش میڈیا کے کچھ نامہ نگار اس پورے معاملہ میں ساحل آن لائن اور اس کے ذمہ داروں کو شک و شبہ کے دائرے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اپنے طور پر من گھڑت باتیں اور افواہیں پھیلانے اور ساحل آن لائن کے تعلق سے بدگمانیاں پیدا کرنے میں سرگرم ہوگئے ہیں ۔ یہ بات افسوس ناک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر فطری طور پر تشویش کا پہلو بھی رکھتی ہے۔ ہم اس ذہنیت اور رویہ کی کڑی مذمت کرتے ہیں ۔
ہم اپنے قارئین کے ساتھ اپنے مخالفین اور بدخواہوں پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس ملک کے ذمہ دار شہری ہونے کی حیثیت سے ہم نے ہمیشہ ملک کی سلامتی، دستور کی بالا دستی اور پرامن بقائے باہمی کی بات کہی ہے اور اسی مشن کے ہم داعی ہیں ۔ ہم ملک سے غداری ، ملک دشمنی ، تخریب کاری اور دہشت گردی کے کل بھی مخالف تھے اور آج بھی ہیں ۔ ہم نے ہر قسم کے تشدد اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ہمیشہ مذمت کی ہے اور کرتے رہیں گے چاہے وہ کسی بھی تنظیم ، ادارے یا گروہ کی طرف سے کیوں نہ ہو۔ البتہ ہم نے امن و امان اور حق و انصاف کی سر بلندی کے لئے آج تک جد وجہد کی ہے اور ان شاءاللہ آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
ساری دنیا جانتی ہے کہ ساحل آن لائن پچھلے تقریباً بیس برسوں سے میڈیا کے محاذ پر اپنی بے لاگ رپورٹنگ اور حالات کی صحیح عکاسی کرنے میں اپنا کردار بڑی خوش اسلوبی سے نبھا رہا ہے ۔ ہماری ٹیگ لائن اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ ہم ہمیشہ’ سچائی کا آئینہ ‘ ہونے کے اپنے دعوے میں کھرے اترے ہیں ۔ اور ہم نے آج تک اس دعوے کی لاج رکھنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے ۔ اس راہ میں ہمارے لئے اس سے پہلے جو مشکل حالات آئے، جن تلخ و ترش تجربات سے گزرنا پڑا ہے اور جن کٹھن راہوں سے ہم آج بھی گزر رہے ہیں اس کی تفصیل میں جانا اس وقت ہمیں سود مند محسوس نہیں ہورہا ہے ۔ کبھی اپنوں کی طرف سے کبھی غیروں کی طرف سے ہماری شبیہ خراب کرنے یا ہماری خدمات کوبے حیثیت بتانےکی بھی کوشش کی جاتی رہی ہے۔بالخصوص ادھرکچھ دنوں سے اس سوچ میں منفی رجحان غالب نظر آ رہا ہے ۔ بس پورے یقین و اعتماد کے ساتھ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اللہ رب العالمین کی تائید و نصرت اور ہمارے قارئین اور خیرخواہان کا تعاون اور ان کی دعائیں ہمارے آگے ڈھال بن کر کھڑی ہیں جو ہمارے حوصلوں اور عزائم کو تازہ دم رکھتی ہیں۔ ہمیں اللہ کی ذات پر پورا بھروسہ ہے کہ جب تک ہم حق پر قائم رہیں گے اور اخلاص کے ساتھ اپنے مشن پر ثابت قدم رہیں گے تب تک وہ ہمیں بے آسرا نہیں چھوڑے گا ۔ ان شاءاللہ !