دیش مخالف سرگرمیاں اور ساحل آن لائن کا موقف ۔۔۔۔۔ (ایڈیٹوریل)

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 17th August 2021, 7:51 PM | اداریہ |

اس وقت ہمارا ملک عجیب سی کشمکش اور سیاسی و سماجی نقطہء نظر سے انتہائی پیچیدہ صورت حال سے گزر رہا ہے۔ ملک کی سیکیوریٹی ایجنسیاں اور خفیہ ادارے بتارہے ہیں کہ  دیش مخالف سرگرمیاں ، تخریبی کارروائیاں اور دہشت گردانہ سازشیں اس وقت وہ سنگین خطرات ہیں جو اس ملک کو لاحق ہیں۔ ایک طرف سرکاری ادارے اس خطرے پر قابو پانے کے لئے  مختلف ریاستوں سے "دیش کے باغیوں"، "دہشت گردوں" "تخریب کاروں"یا ان کے "ہمنواوں" کو گرفتار کرنے اور ان سرگرمیوں پر لگام کسنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ دوسری طرف عدلیہ کی طرف سے تاخیر سے ہی سہی اپنی کارروائیاں پوری کی جارہی ہیں اور بیشتر معاملات میں اس کا جو کچھ نتیجہ سامنے آتا ہے وہ جگ ظاہر ہے ۔

آج ہمیں اس موضوع پر قارئین کے سامنے اپنے من کی بات رکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ پچھلے دنوں آئی ایس آئی ایس سے ہمدردی اور اس ممنوعہ دہشت گرد تنظیم کی لیڈر شپ سے تعلقات استوار رکھنے کے الزام  میں این آئی اے کی جانب سے بھٹکل میں چند مقامات پر جو چھاپہ ماری کی گئی تھی اسی ضمن میں ساحل آن لائن کے فیلڈ رپورٹر (ویڈیو/فوٹو) حافظ امین زہیب سے بھی کسی شبہ کی وجہ سے  پوچھ تاچھ کی گئی تھی ۔ بھٹکل میں چھاپہ کے بعد جوہر دامودی نامی نوجوان کو گرفتار کرکے دہلی لے جایا گیا ہے اور اب اس کا معاملہ عدالت کے حوالہ ہوگیا ہے جس کا فیصلہ جلد یا بدیر آجائے گا۔ جبکہ امین ذہیب کو پوری تفتیش کے بعد بے قصور مان کر باعزت طور پر اپنے گھر جانے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ 

حالانکہ اس پوری کارروائی میں این آئی اے کے تحقیقاتی افسران نے ساحل آن لائن کے کام کاج یا اس کے ذمہ داران کے کردار پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی اور نہ ہی کوئی ایسا اشارہ دیا ۔ لیکن ساحل آن لائن سے بغض رکھنے والے بعض افراد اور خاص کر مقامی کنڑا اور انگلش میڈیا کے کچھ نامہ نگار اس پورے معاملہ میں ساحل آن لائن اور اس کے ذمہ داروں کو شک و شبہ کے دائرے میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اپنے طور پر من گھڑت باتیں اور افواہیں پھیلانے اور ساحل آن لائن کے تعلق سے بدگمانیاں پیدا کرنے میں سرگرم ہوگئے ہیں ۔ یہ بات افسوس ناک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر فطری طور پر تشویش کا پہلو بھی رکھتی ہے۔ ہم اس ذہنیت اور رویہ کی کڑی مذمت کرتے ہیں ۔

ہم اپنے قارئین کے ساتھ اپنے مخالفین اور بدخواہوں پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس ملک کے ذمہ دار شہری ہونے کی حیثیت سے ہم نے ہمیشہ ملک کی سلامتی، دستور کی بالا دستی اور پرامن بقائے باہمی کی بات کہی ہے اور اسی مشن کے ہم داعی ہیں ۔ ہم ملک سے غداری ، ملک دشمنی ، تخریب کاری اور دہشت گردی کے کل بھی مخالف تھے اور آج بھی ہیں ۔ ہم نے ہر قسم کے تشدد اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ہمیشہ مذمت کی ہے اور کرتے رہیں گے چاہے وہ کسی بھی تنظیم ، ادارے یا گروہ کی طرف سے کیوں نہ ہو۔ البتہ ہم نے امن و امان اور حق و انصاف کی سر بلندی کے لئے آج تک جد وجہد کی ہے اور ان شاءاللہ آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

ساری دنیا جانتی ہے کہ ساحل آن لائن پچھلے تقریباً  بیس برسوں سے میڈیا کے محاذ پر اپنی بے لاگ رپورٹنگ اور حالات کی صحیح عکاسی کرنے میں اپنا کردار بڑی خوش اسلوبی سے نبھا رہا ہے ۔ ہماری ٹیگ لائن اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ ہم ہمیشہ’ سچائی کا آئینہ ‘ ہونے کے اپنے دعوے میں کھرے اترے ہیں ۔ اور ہم نے آج تک اس دعوے کی لاج رکھنے کی حتی المقدور کوشش کی ہے ۔ اس راہ میں ہمارے لئے اس سے پہلے جو مشکل حالات آئے، جن تلخ و ترش تجربات سے گزرنا پڑا ہے اور جن کٹھن راہوں سے ہم آج بھی گزر رہے ہیں اس کی تفصیل میں جانا اس وقت ہمیں سود مند محسوس نہیں ہورہا ہے ۔  کبھی اپنوں کی طرف سے کبھی غیروں کی طرف سے ہماری شبیہ خراب کرنے یا ہماری خدمات کوبے  حیثیت بتانےکی بھی کوشش کی جاتی رہی ہے۔بالخصوص ادھرکچھ دنوں سے اس سوچ میں منفی رجحان غالب نظر آ رہا ہے ۔ بس پورے یقین و اعتماد کے ساتھ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اللہ رب العالمین کی تائید و نصرت اور ہمارے قارئین اور خیرخواہان کا تعاون اور ان کی دعائیں ہمارے آگے  ڈھال بن کر کھڑی ہیں جو ہمارے حوصلوں اور عزائم کو تازہ دم رکھتی ہیں۔ ہمیں اللہ کی ذات پر پورا بھروسہ ہے کہ جب تک ہم حق پر قائم رہیں گے اور اخلاص کے ساتھ اپنے مشن پر ثابت قدم رہیں گے تب تک وہ ہمیں بے آسرا نہیں چھوڑے گا ۔ ان شاءاللہ !

ایک نظر اس پر بھی

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...