روی چندرابھٹکل کے نئے تحصیلدار؛ بنگلورو سے تبادلہ ہوکر آنے والے آفیسر کو کورنٹائن نہ کرنے پر سابق ایم ایل اے نے جتایا اعتراض!
بھٹکل 27/اپریل (ایس او نیوز)کورونا وباء میں گھری ہوئی ریاست میں لاک ڈاؤن کی مصیبتوں سے ابھی عوام راحت کا سانس بھی نہیں لینے پائے ہیں کہ ریاستی حکومت نے بھٹکل جیسے کورونا ہاٹ اسپاٹ سے یہاں کے تحصیلدار کو ہٹاکر بنگلورو سے ایس روی چندرا کو نئے تحصیلدار کے طور پر نامز دکیا ہے۔
جمعہ کے دن شام میں بھٹکل پہنچتے ہی انہوں سے پچھلے تحصیلدار و ی پی کوٹرولّی سے اپنے عہدے کا چارج بھی لیا۔خیال رہے کہ ڈی وائی ایس پی کی قیادت میں شہری اور مضافاتی سرحدوں پر بیریکیڈس لگا کرسیل ڈاؤن کیا گیا ہے۔ اس لئے اپنے عہدے کا چارج لیتے ہی تحصیلدار نے اسسٹنٹ کمشنر بھرت ایس کے ساتھ بھٹکل کے مضافات بیلنی، بندر، منڈلّی، کڈوین کٹے، جالی کے علاقے میں پہنچ کر معائنہ کیا۔ پھر دوسرے دن شیرالی، الویکوڈی، مرڈیشور، منڈلّی اور شہری علاقے میں دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا۔
ایس روی چندرا نے 2006میں کے اے ایس کیڈر جوائن کیا تھا۔ اس سے قبل بنگلورو، وجیا پورا، باگلکوٹ اور بادامی میں مختلف علاقوں میں و ہ اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
سابق ایم ایل اے نے جتایا اعتراض: بنگلورو سے سفر کرکے بھٹکل پہنچنے والے آفیسر کو کوارنٹاین کیے بغیر سیدھے ڈیوٹی انجام دینے کے لئے تعینات کیے جانے پر سابق ایم ایل اے منکال وئیدیا نے سخت اعتراض جتا یا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ کیا لاک ڈاؤن کے قوانین عوام کے لئے الگ اور افسران کے لئے الگ ہوتے ہیں؟
بھٹکل کورونا کا ایک ہاٹ اسپاٹ ہے۔اور ایسے وقت میں نئے تحصیلدار کو کوارنٹین کیے بغیر چارج لینے کی چھوٹ دیناایک قابل مذمت بات ہے۔کیونکہ ریاست میں بنگلورواورمیسورمیں کوروناوباء بڑے پیمانے پر پھیلی ہے۔اور ریاستی حکومت، ضلع شمالی کینرا کی انتظامیہ اوربھٹکل تعلقہ انتظامیہ کی جانب سے پہلے سے موجود تحصیلدار کا اچانک تبادلہ کردینا ایک حیرت کی بات ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بنگلورویا دوسرے اضلاع اور مقامات سے آنے والے لوگوں کے لئے قانون کے مطابق کوارنٹین میں جانا لازمی ہے۔ اس کے باوجود نئے تحصیلدارکو طبی معائنے اور کوارنٹین کے بغیر سیدھے ڈیوٹی پر لگادینا کس طرح درست ہوسکتا ہے؟
منکال وئیدیا نے سوال کیا ہے کہ کیا عوام کے لئے قانون کا ایک پیمانہ اور افسران کے لئے دوسرا پیمانہ ہوتا ہے؟منکال وئیدیا نے کہا یہاں کے عوامی منتخب نمائندوں کی خاموشی بھی تعجب خیز ہے۔