آئی ایم اے فراڈ کیس کا ایک نیا موڑ، قدآور شخصیات راڈر پر، منصور خان نے سابق وزیر دیش پانڈے پر 5/کروڑ روپئے طلب کرنے کا الزام لگایا
بنگلورو،16/ستمبر (ایس او نیوز) آئی ایم اے فراڈ کیس دن بدن نیا زاویہ اختیار کرتا جارہا ہے، اس کیس کے کلیدی ملزم اور آئی ایم اے کے سربراہ منصور خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ریاستی وزیر اور سینئر کانگریس لیڈر آر وی دیش پانڈے نے آئی ایم اے کو 600کروڑ روپئے کا قرضہ حاصل کرنے کے لئے نو آبجیکشن سرٹی فکیٹ (این او سی) جاری کرنے کے عوض 5کروڑ روپئے کی رقم طلب کی اور یہ رقم ان تک پہنچائی گئی۔ اس کے ساتھ ہی ایک آئی پی ایس آفیسر کو دینے کے لئے مزید رقم کی مانگ رکھی۔بتایا جاتا ہے کہ سی بی آئی کی پوچھ گچھ کے دوران منصور خان نے سابق وزیر کے علاوہ آئی اے ایس اور کے اے ایس افسروں کے نام لئے ہیں جنہوں نے ان سے رقم کا تقاضہ کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ منصور خان کے اس انکشاف کے سبب سی بی آئی افسرں نے مسٹر دیش پانڈے کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق منصور خان نے سی بی آئی کے افسروں کو بتایا ہے کہ ان کی کمپنی کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے درکار 600کروڑ کے قرضے کی منظوری کے لئے ریاستی محکمہ مالگزاری کی طرف سے ایک نو آبجیکشن سرٹی فکیٹ درکار تھی۔ اس کے لئے جب دیش پانڈے سے درخواست کی گئی تو انہوں نے اس کے عوص پانچ کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ سرٹی فکیٹ جاری کرنے والے آئی اے ایس آفیسر کا بھی خیال رکھنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم میں سے آئی اے ایس آفیسر راج کمار کھتری کو بھی حصہ جانا چاہئے۔ اس ملاقات کے بعد دیش پانڈے کے پی اے گرو پر ساد اور ہری نے منصور خان سے رقم کا تقاضہ کرتے ہوئے انہیں فون بھی کیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے کمپنی کے ڈائرکٹر نظام الدین کے ساتھ آر ٹی نگر میں موجود دیش پانڈے کی رہائش گاہ پہنچ کر ملاقات کی۔ پانچ کروڑ روپئے کی رقم کا انتظام نہ ہونے کے سبب انہوں نے گرو پرساد اور ہر ی کے فون اٹھا نا بند کردیا۔ اس دوران دیش پانڈے نے منصور خان کے ان الزامات کو بے ہودہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ منصور خان دو مرتبہ اس وقت کے رکن اسمبلی روشن بیگ کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر آئے تھے اور ان کے لئے درکارنو ابجیکشن سرٹی فکیٹ کے بارے میں انہیں بتایا۔ اس وقت انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ قانون کے مطابق جو بھی ممکن ہواس کے لئے وہ افسرون کو ہدایت دے سکتے ہیں، اس کے بعد روشن بیگ یا منصور نے اس بارے میں ان سے کچھ نہیں کہا۔