ہیگڈے کے خلاف پھر ایک بار دیش پانڈے نے کھولی زبان، کہا؛ جھوٹے بیانات کے سہارے عوام کو گمراہ کرنے کا کام بند کیا جانا چاہئے
ڈانڈیلی 6؍مارچ (ایس او نیوز) ضلع انچارج اور ریوینیو وزیر آر وی دیشپانڈے پر عوام الزام لگارہے تھے کہ وہ کنیرا ایم پی اور مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈےکے خلاف کبھی اپنا منہ نہیں کھولتے، مگر اب غالباً دوسری دیش پانڈے نے ہیگڈے پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں کسی بھی قسم کا ترقیاتی کام انجام نہ دینے والے مرکزی وزیر کو پارلیمانی انتخابات قریب آنے پر جھوٹے بیانات کے سہارے عوام کو گمراہ کرنے کاکام بند کرنا چاہیے۔
ڈانڈیلی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران دیشپانڈے نے کہا کہ ہم جیسے عوامی نمائندوں کو سچائی اور حقیقت بیانی سے ہی کام لینا چاہیے۔انتخابات کو نظر میں رکھ کر عوام کے سامنے جھوٹے بیانات دینا اور انہیں گمراہ کرنا کسی کے لئے مناسب نہیں ہے۔میں نے کیا کچھ کام انجام دئے ہیں وہ مجھے معلوم ہیں۔ میں یہ باتیں عوام کے سامنے بھی کہہ سکتا ہوں۔ بالکل اسی طرح مرکزی وزیر(اننت کمار) کو بھی ان کے ذریعے انجام دئے کام کے تعلق سے ہی بات چیت کرنی چاہیے، اس سے ہٹ کر غلط بیانی سے کام لینا ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے مقامی لیڈروں نے کہا تھا کہ ڈانڈیلی کے آلناور میں پندرہ دنوں کے اندر ریل کی آمد و رفت شروع ہوجائے گی۔ جبکہ مرکزی وزیراس تعلق سے کچھ اورہی بات کہہ رہے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ خود مرکزی وزیر کو اصل حقیقت کا پتہ ہی نہیں ہے۔اس ریلوے اسٹیشن کے لئے میں نے اس وقت کوششیں کی تھیں جبکہ مرکز میں ملیکاارجن کھرگے ریلوے منسٹر تھے۔اس کے بعد دیگر وزرائے ریل منی اَپا اور سریش پربھو سے بھی بات چیت کرتے ہوئے یہاں ٹرین سروس شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔میں آج بھی اس کے لئے کوشش کررہاہوں۔متعلقہ افسران کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔اس کے بارے میں میرے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ اب اگر مرکزی وزیر(اننت کمار) نے کبھی کوئی کوشش کی ہوتو اس تعلق سے عوام کو بتائیں۔
دیشپانڈے نے ڈانڈیلی میں نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر کے تعلق سے بتایا کہ یہ مرکزی حکومت کا ادارہ ہے۔ اسے اننت کما ر ہیگڈے اپنی کوششوں کا نتیجہ بتارہے ہیں۔ تھوڑی بہت سبسیڈی ہوسکتی ہے ، لیکن اس میں ایک حصہ ریاستی حکومت کا بھی ہوتا ہے اور اس کا قیام ریاستی حکومت نے ہی کیا ہے۔ اگر یہ مرکزی وزیر کے دائرۂ کار میں ہے تو پھر ایک بار بھی انہوں نے اس مرکز میں پہنچ کر اس کی ترقی کے سلسلے میں جائزہ کیوں نہیں لیا؟
ضلع انچارج وزیر نے کہا کہ جوئیڈا کے بجارکوننگ علاقے میں بجلی کنکشن فراہم کرنے کے راستے میں میری طرف سے رکاوٹ پیدا کرنے کی جو بات کہی گئی ہے وہ مضحکہ خیز ہے۔ وہاں 14گاؤں اور 50مجرے ہیں۔ ان میں سے 43مجرے میں بجلی کنکشن دیا جاچکا ہے اب صرف 7مجرے باقی ہیں۔ اس بات کی خبر وزیر اننت کمار ہیگڈے کو نہیں ہے۔اسی طرح جوئیڈا کے کُنبی طبقے کو پسماندہ قبیلے میں شامل کرنے کے لئے میں ریاستی سطح سے مرکزی سطح تک مسلسل کوشش میں لگا ہوا ہوں۔ہمپی یونیورسٹی سے ریسرچ کرکے اس کی رپورٹ ریاستی حکومت کو دینے کے ساتھ مرکزی حکومت کو تجویز بھی بھیج دی گئی ہے۔اس ضمن میں مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے نے کیا کیا کوششیں کی ہیں اور کتنی مرتبہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو اٹھایا ہے، یہ باتیں بھی عوام کو بتائیں تو اچھا ہوگا۔جنگلاتی زمین کے حقوق اورجنگل واسیوں کے انخلاء سے متعلق بھی دیشپانڈے نے بتایا کہ اس معاملے میں وہ عوام کے ساتھ ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریاستی حکومت نے بھی رِٹ داخل کی تھی۔ اب اس فیصلے پر اسٹے ملا ہے۔اس لئے عوا م کو خوف و دہشت کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔