ہبلی میں مبینہ تبدیلی مذہب کی مخالفت کرتے ہوئے شدت پسند ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے چرچ کے اندر گھس کر گایا بھجن
ہبلی 19/اکتوبر (ایس او نیوز) بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنان نے اتوار کی صبح کرناٹک کے ہبلی میں ایک جبراً چرچ میں داخل ہوتے ہوئے جبری مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجاً بھجن گانا شروع کردیا۔ اس واقعے کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں درجنوں مرد و خواتین کو دیکھا گیا ہے کہ وہ ہبلی کے بیری ڈیوارکوپا چرچ کے اندر بیٹھے ہاتھ جوڑ کر بھجن گارہے ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق چرچ میں بھجن گانے کےبعد مقامی بی جے پی ایم ایل اے اروند بیلّاد نے شاہراہ کو بلاک کر دیا اور پادری سومو آواردی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ دونوں فریقوں ، چرچ کے ارکان اور دائیں بازو کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے کہ اس واقعے میں ان پر حملہ کیا گیا ہے۔ پادری سومو اور ان کے کچھ ساتھیوں کو معمولی زخموں کے باعث ہسپتال میں بھی داخل کیا گیا تھا مگر بعد میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مذہبی جذبات کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کے الزام میں پادری اور دیگر کو درج فہرست ذات اور قبائل کے تحفظ کے قانون کے تحت شکایت میں نامزد کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تین دیگر کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ چرچ کے عہدیداروں نے بتایا کہ انہوں نے پیر کو اس معاملے میں شکایت درج کرائی تھی مگر اُدھر ہبلی پولس کا کہنا ہے کہ چرچ کے عہدیداروں کی طرف سے اُنہیں کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔
ہبلی۔دھارواڑ پولیس کمشنر ایل۔ رام نے چرچ میں بھجن گانے کے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ، 'تحقیقات جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف سومو آورادھی کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ انہوں نے چرچ کے ذمہ داران یا عہدیداران کی طرف سے کسی بھی طرح کی شکایت موصول نہ ہونے کی بات کہی ہے۔
بجرنگ دل کے ریاستی کنوینر رگھو سکلیشپورا نے کہا ، 'وشوناتھ نامی شخص کو وہاں تبدیلی مذہب کے لیے لے جایا گیا تھا۔ وہ چرچ سے پولیس اسٹیشن پہنچا اور پادری سومو اور دیگر کے خلاف شکایت درج کرائی۔ بعد میں ہمارے کارکن چرچ کے اندر جمع ہوئے اور بطور احتجاج بھجن گایا۔ بجرنگ دل کے ایک سینئر کارکن ششی نے کہا ، 'ہم نے اس میں کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ وشوناتھ ، جنہوں نے پادری اور دیگر کے خلاف شکایت درج کروائی تھی ، نے چرچ کے فادر سومو پر چرچ میں ان کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا تھا۔ تاہم ، چرچ اتھارٹی نے تبدیلی مذہب کی کسی بھی کوشش کی تردید کی ہے۔