ہم بھارتی لوگ آر ایس ایس سازش کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں : منگلورو سی اے اے اور این سی آر احتجاجی جلسے سے حقوق انسانی کے جہدکار ہرش مندر کا خطاب
منگلورو :16؍ جنوری (ایس اؤ نیوز)ہم بھارتیوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنےکی کوشش جاری رہتے ہم متحد ہوئے ہیں۔ ہمیں نفرت کی سیاست نہیں چاہئے، ہمیں تقسیم کرنےو الے قانون کی ہمیں ضرورت نہیں ہونے کاخیال ظاہر کرتے ہوئے موظف آئی اے ایس آفیسر ’وی دی پیوپل آف انڈیا ‘ کے نمائندے ہرش مندر نے آر ایس ایس کی سازش کے خلاف بھارتی لوگ کھڑےہونے کا مرکزی ، ریاستی حکومتوں اور آر ایس ایس کو انتباہی پیغا م دیا۔
وہ یہاں 15جنوری 2020بروز بدھ کو مرکزی حکومت کے مجوزہ قانون سی اے اے ، این سی آر اور این پی آر کے خلاف دکشن کنڑا اور اُڈپی اضلاع کے دی مسلم سنٹرل کمیٹی کی قیادت میں مساوی اذہان کی تنظیموں کے اشتراک سے منگلورو کے اڈیار کنّور میدان میں منعقدہ احتجاجی اجلاس میں شریک ہوکر لاکھوں عوام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ رام مندر ہوگیا، کشمیر ہوگیا ، اب ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے لئےاقتدار پر بیٹھے حکمرانوں نے ہمیں ہتھیار کے طورپر استعمال کرکے سیاہ قانون کو نافذ کرنے آگے بڑھے ہیں ، اس کا سبھی ہندوستانیوں کو شعور ہونےکی بات کہی۔
ہمارا گاندھی جی ، امبیڈکر ، مولانا آزاد ، نیتاجی کا انسانیت والا بھارت ہے، ہمارے دستور کے مطابق یہاں سب کو جینےکا مساوی حق ہے ، ہمارا دستور ہمیں شخصی آزادی کے ساتھ ہماری پسند کے دھرم پر عمل آوری کی آزادی بھی دی ہے۔ ہماری یہ جدوجہد صرف دو قوانین کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ جدوجہد 100برس پہلے ہی شروع ہوئی تھی پچھلے کچھ برسوں سے جدوجہد سرد خانے میں تھی اب دوبارہ اس کو زندگی ملنےکی بات کہی۔ انہوں نے آر ایس ایس پر کڑا وار کرتےہوئے کہا کہ ہندو راشٹر بنانے کے لئے آر ایس ایس نے متعلقہ قوانین کے ذریعے سازش رچے جانے کا الزام لگایا۔ یہ جدوجہد کتنے دن جاری رہے گی ہمیں علم نہیں ہے ، مگر ہم سب کو متحد و متفق ہونا ہے کہ’ ہم کوئی دستاویز نہیں دکھائیں گے ‘۔یہی ہمارے جدوجہد کا اصل ہتھیار ہونے کاہرش مندر نے خیال ظاہر کیا۔
’’میر ادھرم انسانیت ہے۔اگر حکومت دھرم کی بنیاد پر میری شناخت کے لئے مجھ سے دستاویزات مانگتی ہے تو میں میرے مسلمان بھائیوں کو علاحدہ کرنے والے اس قانون کے سرکاری دستاویزت میں مسلم دھرم لکھواؤنگا۔ بغیر دستاویزات کے میرے بھائیوں کو ڈٹنشن سنٹر کو بھیجا گیا تو میں بھی ان کے ساتھ چلا جاؤنگا۔جس طرح مہا تماگاندھی کے ذریعے عدم تعاو ن کی تحریک چلی تھی اسی کی طرح ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہماری شہریت ثابت کرنے دستاویزات پوچھیں گے تو ہم نہیں بتائیں گے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ہماری جدوجہد مشتعل ہوکر فساد ہو، اس سلسلےمیں ہم چوکنا رہیں۔ دلوں میں محبت کا چراغ جلائے رکھیں اور دستور کی کی جئے کار کریں‘‘۔