کرناٹک میں ریزارٹ سیاست لوٹ آئی، کمارسوامی کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے فیصلہ پر باعث ارکان اسمبلی کو ریزارٹس میں رکھنے کا بی جے پی کا فیصلہ
بنگلورو،13؍جولائی (ایس او نیوز)کرناٹک میں ریزارٹ سیاست واپس آئی ہے۔ جاریہ سیاسی بحران کے پیش نظر ریاست کے 224میں بیشتر ارکان اسمبلی ہفتہ کے اواخر میں ایک ریزارٹ یا دوسرے ریزارٹ میں ٹہریں گے او ران کے متعلقہ حلقوں میں نہیں رہیں گے۔
اسٹیٹ بی جے پی نے آج یہ طئے کیا ہے کہاس کے ارکان اسمبلی کو دو تفریح گاہوں رمادا اور سائی لیلا میں منتقل کردیا جائے کیوں کہ چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حیران کردیا ہے۔ کمار سوامی نے آج اعلان کیا کہ وہ باغی ارکان اسمبلی کے استعفوں کے باعث پیدا شدہ الجھن کو دور کرنے کے لئے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے جبکہ پر زور الفاظ میں کہا کہ وہ ’’ہر چیز کے لئے تیار ہیں‘‘ ریاستی اسمبلی میں یہ اعلان کرتے ہوئے کمار سوامی نے کہا کہ انہوں نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے رضا کارانہ فیصلہ کیا ہے اور وضاحت کی کہ ایوان میں تائید حاصل ہونے پر ہی وہ چیف منسٹربرقرار رہ سکتے ہیں۔کوئی جو کھم مولے بغیرکانگریس اور جنتادل ایس میں بھی ان کے ارکان اسمبلی کو ریزارٹس میں رکھنے کے لئے معقول منصوبہ بنائے ہیں۔
قبل ازیں موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے بموجب تین باغی کانگریس و جنتادل اراکن اسمبلی آج اسپیکر کرناٹک اسمبلی کے آر رمیش کمار کے سامنے حاضر ہونے میں ناکام رہے۔ انہوں نے جنہوں نے ان کو استعفوں کے بارے میں شخصی سماعت کے لئے طلب کیا تھا۔ اسپیکر نے 9؍جولائی کو متذکرہ تینوں ارکان اسمبلی کو کہا تھا کہ وہ شخصی سماعت کے لئے جمعہ کو3بجے سہ پہر اور 4بجے شام کے دوران ان کے دفتر پر حاضر ہوں ۔ ان ارکان اسمبلی میں جنتادل ایس کے نارئنا گوڑا اور کانگریس کے آنند سنگھ و پرتاب گوڑا پاٹل شامل ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تاہم ان میں سے کوئی بھی حاضر نہیں ہوا جبکہ گوڑا اور پاٹل اور دیگر باغیوں کے ساتھ ممبئی میں ہیں آنند سنگھ معلوم ہوا کہ گوا کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔ قبل ازیں دن میں اسپیکر نے رپورٹرس سے کہا تھا ’’ اگر وہ آئے تو میں کارروائی شروع کردوں گا۔ ‘‘ یہ تینوں ارکان اسمبلی حکمران کانگریس۔ جنتادل اتحاد کے 13اسمبلی کے پہلے بیاچ کا حصہ ہیں جو گذشتہ ہفتہ کے دن اسمبلی سے مستعفی ہوگئے تھے جس کی وجہ سے مخلوط حکومت کو بہت بڑا دھکا پہنچا تھا۔ بعد ازاں دیگر تین ارکان اسمبلی میں سے صرف 5ارکان اسمبلی کے استعفیٰ کے مکتوبات کو مناسب فارمٹ میں بتایا تھا۔ گوڑا ، پاٹل اور سنگھ کے علاوہ کے گوپالیا (جنتادل ایس ) اور راما لنگاریڈی (کانگریس ) کے مکتوبات صحیح پائے گئے تھے۔
انہوں نے بعد ازاں گوپالیا اور ریڈی کی سماعت کے لئے15جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی جبکہ دوسروں سے کہا تھا کہ وہ ان کے استعفیٰ مناسب طور پر داخل کریں۔ 10ارکان اسمبلی جنہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع ہو کر یہ الزام عائد کیا تھا کہ اسپیکر ان کے استعفوں کو قبول نہیں کررہے ہیں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جمعرات کے دن ان کے سامنے حاضر ہوئے تھے اور استعفیٰ کے نئے مکتوبات پیش کئے تھے۔ ارکان اسمبلی کی ان سے ملاقات کے بعد اسپیکر نے استعفیٰ پر کوئی فوری فیصلہ کو خارج از بحث قرار دیا تھا جب یہ معاملہ آج زیر سماعت آیا عدالت عظمیٰ نے اسپیکر کو استعفوں کے ساتھ ہی ساتھ ارکان اسمبلی کو نا اہل قرار دینے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ 16؍ جولائی تک نہ کرنے کا حکم دیا اور ان سے کہا کہ وہ اس وقت تک یہ فیصلہ کرنے سے گریز کریں۔