ایک بار پھر کرناٹک میں ریسارٹ کی سیاست شروع، برگشتہ وزراء اور اراکین اسمبلی کی خفیہ میٹنگ وزیر اعلیٰ کیلئے درد سر
بنگلورو،24؍جنوری(ایس او نیوز) سابقہ کانگریس جے ڈی ایس حکومت کے دورمیں برگشتہ اراکین اسمبلی کی طرف سے کی گئی ریسارٹوں کی سیاست شاید ایک بار پھر بی جے پی حکومت میں لوٹنے لگی ہے۔
ریاستی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا نے جیسے ہی سات وزراء کو شامل کیا اور ان میں قلمدان تقسیم کئے اس کے بعد سے ہی ریاست کی حکمران بی جے پی میں ناراضگی کی لہر نے غیر معمولی شدت اختیار کرلی ہے۔ حالاکہ وزراء کو وقتی طور پر منانے میں بی جے پی نے کچھ حد تک کامیابی حاصل کی، لیکن اب جو خبریں سامنے آرہی ہیں اس سے یہ لگ رہا ہے کہ برگشتہ اراکین کو منانے کے لئے بی جے پی کی طرف سے کی گئی کوشش میں پارٹی کی کامیابی عارضی رہی۔ اراکین اسمبلی نے ریاستی وزیر برائے بڑی آب پاشی رمیش جارکی ہولی کی قیادت میں جمعہ اور ہفتہ کے درمیانی شب چکمگلور ضلع کے ایک ریسارٹ میں خفیہ میٹنگ کا اہتمام کیا۔ اس میں وہ اراکین اسمبلی شامل تھے جو کانگریس یا جے ڈی ایس چھوڑ کر بی جے پی میں آئے تھے۔ اقتدار ملنے تک ان کو بی جے پی نے ان کی خوب خاطر داری کی، اب جبکہ حکومت کو واضح اکثریت مل چکی ہے، اس لئے دیگرپارٹیاں چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والوں کی کوئی اہمیت نہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ سب سے زیادہ ناراض قائدین میں خود رمیش جارکی ہولی شامل ہیں۔ وہ اس لئے کہ بی جے پی نے حکومت کے قیام کے مرحلہ میں ان سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں توانائی کے قلمدان کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا۔ بعد میں انہوں نے بڑی آب پاشی کا قلمدان مانگا۔ وہ تو دے دیا گیا لیکن نائب وزیر اعلیٰ نہیں بنایا گیا۔ اس کے بعد چکبالاپور کے رکن اسمبلی ڈاکٹر سدھاکر کو پہلے وزیر برائے میڈیکل ایجوکیشن بنایا گیا اور پھر ان کو محکمہ صحت کا قلمدان سری راملو سے چھین کر دے دیاگیا۔ وزارت میں توسیع کے مرحلہ میں سدھاکر سے میڈیکل ایجوکیشن کا قلمدان چھین لیا گیا اوراسے جے سی ماھوسوامی کو دے دیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کل رات جارکی ہولی کی قیادت میں چکمگلور کے سرائے ریسارٹ میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں ناراض وزراء اور بعض اراکین اسمبلی کی شرکت کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس میٹنگ میں تقریباً 25/اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔اس میٹنگ کے بارے میں رمیش جارکی ہولی نے کہا کہ یہ میٹنگ برگشتہ اراکین کی میٹنگ نہیں بلکہ آب پاشی پراجکٹ کے متعلق اجلاس تھا۔ اس دوران یہ سامنے آیا ہے کہ قلمدانوں کی تبدیلی کے سبب ناراض وزیر کے گوپالیا کو منا لیا گیا ہے، لیکن تین بڑے وزراء جے سی مادھو سوامی، ڈاکٹر سدھاکر اور آر شنکر کو منانے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ مادھو سوامی کے پاس قانون و پارلیمانی اُمورکا قلمدان تھا، ان سے وہ چھین کر انہیں میڈیکل ایجوکیشن کے ساتھ حج اور وقف کا قلمدا ن دیا گیا ہے جس سے وہ سخت ناراض ہیں۔
ڈاکٹر سدھاکر سے میڈیکل ایجوکیشن کا قلمدان لے لیا گیا جس سے وہ ناراض ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن کے دونوں قلمدان انہیں چاہئیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک دو دن میں وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا سدھاکر اور مادھو سوامی سے بات کرنے والے ہیں۔