شرد پوار اور شیو سینا لیڈر سنجے راؤت کی ملاقات، سیاسی حلقوں میں بحث تیز
ممبئی،29؍ستمبر (ایس او نیوز؍یو این آئی) پوار خاندان میں جاری کشمکش اور ای ڈٰ کے ذریعہ شرد پوار کے خلاف درج ایف آئی آر نیز ای ڈی کے ذریعہ شرد پوار کے تعلق سے یوٹرن اور اجیت پوار کا ایم ایل اے کے عہدہ سے استعفیٰ جیسے معاملوں پر ہفتہ کے روز شیو سینا کے ترجمان اور رکن راجیہ سبھا سنجے راؤت نے شرد پوار کی رہائش گاہ پر جا کر ان سے ملاقات کی۔ بند کمرے میں 15 منٹ کی ملاقات کو سیاسی عینک سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اسمبلی الیکشن کا بگل بج چکا ہے ایسے میں سنجے راؤت کا این سی پی سربراہ سے ملنا سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیوں کا ذریعہ بن گیا ہے ۔
سمجھا جات اہے کہ سنجے راؤت شیو سینا پرمکھ ادھو ٹھاکرے کا کوئی پیغام لے کر گئے ہونگے لیکن سنجے راؤت نے اس ضمن میں صرف اتنا کہا کہ ان کا پوار صاحب سے پرانا تعلق ہے اسلئے انکی خیریت جاننے کے لئے چلا آیا۔ لیکن سیاسی حلقوں میں اس ملاقات کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے اسلئے کہ ابھی شیو سینا بی جے پی کے درمیان انتخابی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے ایک دو دن ایک دو دن ہی سنا جا رہا ہے اسی طرح ااج دادر کے رنگ شاردا ہال میں شیو سینک ایم ایل اے اور پارٹی لیڈروں کی ایک اہم میٹنگ تھی جس میں ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ بالا صاحب ٹھاکرے نے اپنے آخری وقت میں میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیکر کہا تھا کہ شیو سینا کا وزیر اعلیٰ ضرور بنانا۔
اس میٹنگ میں ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ شیو سینا کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے انہوں نے مہاراشٹر کی سبھی 288 سیٹوں پر اپنے امیدوار بھی تیار کر لئے ہیں جس سے یہ آثار نمایاں ہیں کہ شاید ان دونوں کے درمیان سمجھوتہ نہیں ہوگا اسلئے کہ بی جے پی کو بھی یہ گمان ہے کہ وہ تنہا مہاراشٹر میں اکثریت لا کر حکومت بنا لے گی۔
ایسے حالات میں سنجے راؤت کا شرد پوار سے ملنا سنسنی خیز سمجھا جا رہا ہے کہا جاتا ہے کہ اگر شیو سینا بی جے پی کے درمیان سمجھوتہ نہیں ہو اتو شیو سینا سبھی سیٹوں پر لایکشن تو لڑے گی لیکن حکومت سازی کے لئے اگر درکار ممبران نہیں ہوئے تو وہ این سی پی کی مدد لے سکتی ہے یہاور بات ہے کہ این سی پی اس وقت انکی مدد نہ کر سکے لیکن اقتدار کے لئے کچھ بھی ممکن ہے اب اصولی سیاست بھی نہیں رہ گئی بلکہ سب کچھ مفادات پر مبنی ہوتا ہے۔این سی پی ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق سنجے راؤت کا شرد پوار سے ملنا رسمی تھا کوئی سیاسی نوعیت کی ملاقات ہر گز نہیں تھی لیکن سیاسی حلقے اس کا کچھ اور ہی مطلب نکال رہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ دو دنوں میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔