ریزرویشن کا نامناسب اطلاق افسوسناک:جسٹس ناگ موہن داس
میسورو،12/فروری (ایس او نیوز) وظیفہ یاب جسٹس ایچ۔ این۔ ناگ موہن داس نے ا فسوس کا اظہارکرتے ہوئے بتایا کہ مرکز اور تمام ریاستی حکومتوں میں 60/لاکھ سے زیادہ عہدے خالی پڑے ہیں اور ریزرویشن میں اہل افراد اس سے محروم ہیں۔
یہاں کلامندر میں ناگ موہن داس کمیشن کی جانب سے درج فہرست ذات و طبقات کے ریزرویشن کے تناسب میں اضافہ کے سلسلہ میں میسورو ڈویژنل سطح پرشکایات وصول کرنے کے لئے منعقد پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے ناگ موہن داس نے اس خیال کا اظہارکیا۔ انہوں نے کہاکہ کنٹراکٹ اور باہری کنڑاکٹ کی بنیاد پر مزدوروں کو نامزد کیا جارہا ہے،جو ریزرویشن پالیسی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت میں 2.6لاکھ عہدے خالی ہیں لیکن ریزرویشن کے لئے اہل امیدوار اس سے محروم ہیں۔1992میں سرمایہ کاری واپس لئے جانے سے کئی شعبے نجی افراد کے حوالے ہوگئے جس کی وجہ سے بھی ریزرویشن کو دھکہ پہنچا۔
جسٹس ناگ موہن داس نے کہاکہ پارلیمان آئین میں باقی دفعہ 117 میں ترمیم کرکے جاری کرے اور یہ ثابت کرے کہ ملک کے تمام افر اد کو ریزرویشن آئین کا بنیادی حق اور انسانی حقوق میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف ریزرویشن کا اعلان کرنے سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ اسے جاری کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جائزے کے مطابق 34/فیصد باہری کنٹراکٹ کے مزدور کام کررہے ہیں اور یہ نظام ریزرویشن کے خلاف ہے اور یہ سماجی انصاف کی بھی خلاف ورزی ہے۔ سابق رکن پارلیمان آر۔ دھروا نارائن نے بھی خطاب کیا۔ رکن اسمبلی اشون کمار، سابق وزیر ڈاکٹر ایچ۔ سی مہادیوپا، کرناٹک والمیکی ترقیاتی کارپوریشن کے صدر بسوا راجو، سابق ضلع پنچایت صدر ڈاکٹر پشپا امرناتھ نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ پروگرام میں پروفیسر چندرشیکھر، راج شیکھر مورتی، ممبر سکریٹری بشیر احمد ملا ودیگر حاضر رہے۔