بھٹکل کی دو غریب لڑکیوں کی عزت سوشیل میڈیا پر نیلام کرنے کی کوشش؛ برہنہ فوٹو کے ساتھ جوڑ کر سیلفی فوٹو کو کیا گیا وائرل؛ ایک گرفتار؛ ایس پی نے دیا سخت کاروائی کا انتباہ
بھٹکل 11/مارچ (ایس او نیوز) کالج کے ورانڈا میں کھڑی ہوکر دو غیر مسلم غریب لڑکیوں کوسیلفی فوٹو لینا اتنا مہنگا پڑ گیا کہ ان کی عزت کچھ شرپسندعناصروں نے سوشیل میڈیا پر نیلام کردیا، سیلفی فوٹو میں دو لڑکیوں کے پیچھے ایک مسلم طالب العلم کھڑا ہوا نظر آرہا ہے، جس پر شرپسندوں نے سوشیل میڈیا پر اُس فوٹو کے ساتھ کسی ننگی عورت کا بھی فوٹو جوڑ دیا اور سوشیل میڈیا پر اس انداز سے پیش کیا کہ مسلم لڑکا اُن دو لڑکیوں کے ساتھ گوا میں جاکر رنگ رلیاں منارہا ہو ۔ سوشیل میڈیا میں ٖغلط فوٹو کے ساتھ سیلفی فوٹو کو جوڑ کر اتنی تیزی کے ساتھ وائرل کیا گیا کہ اب نہ صرف طالبات، بلکہ اُن کے گھروالوں کی عزت بھی مٹی میں ملادی گئی ہے۔ اس تعلق سے مرڈیشور پولس تھانہ میں نامعلوم شرپسندوں کے خلاف معاملہ درج کرنے کے بعد ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، جبکہ ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل نے اس تعلق سے سخت قدم اُٹھانے اور وائرل کرنے والوں کو نہ بخشنے کا انتباہ دیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مرڈیشور کالج کی دو غریب طالبات جس میں ایک کا تعلق گونڈا سماج اور دوسری کا تعلق موگیر سماج سے ہے، کالج کے ورانڈا میں کھڑی ہوکر اپنے موبائل سے سیلفی لیتی ہیں، اس موقع پر ان کے پیچھے ایک مسلم طالب العلم کھڑا ہے، سیلفی میں دو لڑکیوں کے ساتھ اُس مسلم طالب العلم کی بھی فوٹو قید ہوجاتی ہے۔ مگر کسی ذریعے سے یہ فوٹو غلط لوگوں کے ہاتھ لگ جاتی ہے اور وہ اس فوٹو کو لو جہاد کا نام دیتے ہوئے ایک دوسری برہنہ عورت کے ساتھ جوڑ دیتا ہے، ساتھ میں ایک جھوٹا مسیج لکھ دیا جاتا ہے کہ لوجہاد کی شکار دو طالبات نے مسلم لڑکے کے ساتھ گوا میں جاکر رنگ رلیاں منائی ہیں۔
ان کا سیلفی فوٹوکسی برہنہ خاتون کے ساتھ جوڑ کر سوشیل میڈیا میں اس قدر عام کیا گیاہے کہ تقریبا ہر گروپ میں پوسٹ ہوتے ہوئے پورے شہر میں وائرل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف دونوں لڑکیوں کا گھر سے باہر نکلنا دوبھر ہوگیا ہے، بلکہ ان کے گھروالے بھی غلط وائرل فوٹوز سے سخت پریشان ہیں۔
مسیج میں ایک باوقار کالج کا نام بھی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ متعلقہ کالج میں مسلم لڑکوں کا غیر مسلم لڑکیوں کے ساتھ لو جہاد ہوتا ہے۔
سمجھا جارہا ہے کہ کچھ شرپسندلوگ مسلم لڑکے کے ساتھ ان کی فوٹو کو وائرل کرکے شہر کے حالات کو بگاڑنا چاہتے ہیں اور غلط مسیجس کے ساتھ اس فوٹو کو تیزی کے ساتھ وائرل کرکے دونوں لڑکیوں کے ساتھ ساتھ مسلم لڑکے کی عزت کے ساتھ بھی کھلواڑ کیا گیا ہے۔ فوٹو کے ساتھ اسے لو جہاد کا نام بھی دیا گیا ہے۔ گھروالے بھی اب سخت پریشان ہیں کہ اس طرح کی غلط اور بے بنیاد فوٹو کو وائرل کرکے اُنہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور پورے سماج میں ان کی عزت نیلام کردی گئی ہے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ شرم کے مارے دونوں لڑکیوں کا گھروں سے باہر نکلنا دشوار ہوگیا ہے، ساتھ ساتھ ان کے گھروالے بھی اس واقعہ سے سخت پریشان ہیں کہ کریں تو کیاکریں ۔
اس تعلق سے مرڈیشور پولس تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے اورگھروالوں سمیت حقیقت جاننے والے عوام نے پولس پر زور دیا ہے کہ وہ انہیں بدنام کرنے اور غلط فوٹوکے ساتھ ان کے فوٹوز کو جوڑنے والوں کا سراغ لگائیں اور جو لوگ بھی متعلقہ فوٹوز کو وائرل کررہے ہیں، اُن کے خلاف بھی سخت کاروائی کرے۔
اس تعلق سے تازہ جانکاری یہ ہے کہ پولس کی ایک خصوصی ٹیم نے ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے جس کی شناخت یوگیش کی حیثیت سے کی گئی ہے، جبکہ پولس تیرو اور ہیمنت سمیت کئی دیگر نوجوانوں کو تلاش کرنے میں جٹی ہوئی ہے۔
واقعے کی جانکاری ملتے ہی بھٹکل کے انچارج ڈی وائی ایس پی جی ٹی نائک نے مرڈیشو رپولس تھانہ پہنچ کر ضروری معلومات حاصل کی ہے اور گھروالوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس طرح کی نیچ حرکت کرنے والوں کو ہرگز نہیں بخشیں گے۔
اس تعلق سے ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل نے بتایا کہ بےقصور لڑکیوں کی فوٹو کو ایک برہنہ فوٹو کے ساتھ جوڑ کر جس طرح سوشیل میڈیا پر وائرل کیا گیا ہے، اُس پر پولس سخت قانونی کاروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹکل پولس کو اس تعلق سے تیزی کے ساتھ چھان بین کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ، مزید بتایا کہ اس طرح کی حرکت کرنے والوں کو بخشنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے عوام الناس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی فوٹوز کو وہاٹس ایپ پر موصول ہونے کی صورت میں دوسرے گروپوں یا دوسرے لوگوں کو ہرگز فاروڈ نہ کریں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جن جن لوگوں نے متعلقہ فوٹوز اور وڈیوز کو دوسرے گروپوں میں فاروڈ کیا ہے، اُن کی گرفتاری یقینی ہے۔