کسان آندولن کامیاب مخالف قوانین واپس لینے پڑے۔۔۔۔۔۔از: سمیع اللہ خان

Source: S.O. News Service | Published on 19th November 2021, 11:10 PM | اسپیشل رپورٹس |

ابھی ابھی بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی نے کسان مخالف تینوں سیاہ قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

خبردار !  اس جیت پر صرف کسان مبارکبادی کے مستحق ہیں، نریندر مودی ہرگزنہیں، اگر کوئی اس بہانے مودی۔جی شکریہ مودی۔جی شکریہ کرتے نظر آئے تو سمجھ لیجیے کہ وہ مودی نوازی کے لیے موقع کی تاک میں تھا 

آپ کو کیا لگتاہے کہ اچانک مودی کے دل میں رحم آیا اور اس نے تینوں قوانین واپس لے لیے ؟ جبکہ اس آندولن کو ۳۵۰ دنوں سے زائد گزر گئے، اور اب تک 600 سے زائد کسانوں نے اس آندولن میں اپنی جانیں قربان کی، لیکن مودی نے کسانوں کےخلاف قوانین آج واپس لیے، کیوں؟ 

کیونکہ سَنگھ کو آئندہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں نالائق مودی کی شکست کا یقین ہو چلا ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی سے دھیان بھی ہٹانا ہے، ان انتخابات سے پہلے مودی سرکار کےحق میں کم از کم کوئی ایک تو مثبت لہر کی شدید ضرورت تھی، جو اب ان قوانین کو منسوخ کرکے پیدا کی جائے گی۔

یہ تو انتخابی ایجنڈے کی بات ہوئی ۔ ان قوانين کو منسوخ کرنے کےبعد اب اگلی نئی صورتحال جو پیدا ہوگی وہ یہ کہ، کسان آندولن سے راکیش ٹکیٹ اور اس کے ساتھیوں کی صورت میں جو لیڈرشپ پیدا، ہوئی ہے وہ ملک کے موجودہ مطلوبہ کاز میں کہاں رہےگی؟ 

ان قوانین کو منسوخ کرکے سَنگھ کا یہ بھی داؤ ہےکہ سِکھوں اور مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی قربت کو کم کیا جاسکے، اب یہ تو سکھوں کی فہم و بصیرت پر منحصر ہےکہ وہ اس نئی تبدیلی کےبعد اپنی اسٹریٹیجی کیسی رکھتے ہیں؟ 

یہ غلامی کی بہت نچلی سطح ہوتی ہے کہ، ظالم جب کچھ دیر ظلم سے اپنا ہاتھ روک لے تو مظلوم اتنی دیر ظلم نہ کرنے پر ظالم کا شکریہ ادا کرنے لگے، مبارکباد صرف اور صرف کسانوں کے لیے، شکست مودی کی ہے، اسے شکریہ کہنا جائز نہیں… اور یہ تو ایک ادنیٰ سی جیت ہے ابھی فاشسٹ ہندوتوا طاقتوں کےخلاف پورا محاذ منتظر ہے, ابھی تو این آر سی اور سی اے اے منسوخ ہونا باقی ہے، ابھی کشمیر میں امن منتظر ہے، مظلوم کشمیریوں کو بھولنا نہیں ہے۔

 بہرحال تینوں سیاہ قوانین کی واپسی نے یہ بتلادیا کہ جمہوریت میں احتجاجی آندولن مؤثر ہوا کرتےہیں اگر وہ مؤثر طور پر برپا ہوں۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...