کیا کرناٹک کے وزیراعلیٰ یڈی یورپا کے خلاف بغاوت کے پیچھے ایک مرکزی وزیر کا ہاتھ ہے؟ کیا ریاست کی کمان کسی اور کو سونپنے کے لئے ہورہی ہیں کوششیں ؟
بنگلورو، یکم جون (ایس او نیوز) کرناٹک بی جے پی میں وزیر اعلیٰ یڈی یورپا کے خلاف 27 اراکین اسمبلی کی طرف سے شروع کی گئی بغاوت کو ایک مرکزی وزیر کی طرف سے ہوا دیئے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ شمالی کرناٹک سے تعلق رکھنے والے اس مرکزی وزیر کی طرف سے وزیر اعلیٰ یڈی یورپا کی جگہ ان ہی کی لنگایت طبقے سے وابستہ کسی سینئر وزیر کو ریاست کی کمان سونپنے کیلئے بی جے پی اعلیٰ کمان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ یہ کہاجارہا ہے کہ یڈی یورپا کی جگہ کسی اور طبقے کے رہنما کو اگر وزیر اعلیٰ بنانے کی کوشش کی گئی تو اس سے پارٹی کو لنگایت طبقے کا عتاب جھیلنا پڑسکتا ہے، مذکورہ مرکزی وزیر اس کوشش میں ہیں کہ یڈی یورپا کے طبقے سے ہی وابستہ سینئر وزیر کو جن میں سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شٹر کا نام بھی شامل ہے، ریاست کی کمان سونپی جانی چاہئے۔
مرکزی وزیر اس معاملے میں اس لئے سامنے آنا نہیں چاہتے کہ یڈی یورپا کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی بدنامی وہ اپنے سر نہیں لینا چاہتے، اسی لئے انہوں نے ایسے اراکین اسمبلی کا انتخاب کیا ہے، جو وزارت نہ ملنے کے سبب پہلے ہی یڈی یورپا سے نا خوش ہیں۔ ان اراکین اسمبلی میں اکثریت لنگایت طبقے سے ہی ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وزیر کے ذریعہ 27 برگشتہ اراکین اسمبلی نے یڈی یورپا کے خلاف بی جے پی اعلیٰ کمان سے شکایت کی تیاری کرلی تھی ۔ لیکن اس وزیر نے اس اراکین اسمبلی کی در پردہ حمایت کا وعدہ کیا لیکن عوام کے سامنے یہ ظاہر نہ کرنے کی شرط رکھی کہ اس سارے سیاسی ڈرامے سے ان کو نہ جوڑا جائے۔
کہا جاتا ہے کہ اپنے کسی معتمد کو وزیر اعلیٰ بنا کر یہ وزیر کرناٹک کی انتظامیہ پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ یڈی یورپا ریاست کے سب سے سینئر بی جے پی لیڈر ہیں۔ ان کی موجودگی میں ریاست کی انتظامیہ میں مداخلت کرنے کی جرأت کوئی مرکزی وزیر نہیں کرسکے گا۔ اسی لئے یہ کوشش ہورہی ہے کہ اس سے پہلے بھی وزیر اعلیٰ بننے کے بعد بی جے پی کے مرکزی قائدین کو ریاست کے انتظامیہ میں راست مداخلت کا موقع فراہم کرانے والے جگدیش شٹر کو ہی دوبارہ وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یڈی یورپا کو ہٹانے کیلئے یہ مہم نئی نہیں ہے بلکہ 3 ماہ پہلے ہی شروع ہوچکی تھی۔ لیکن کورونا وائرس بحران کے سبب خاموشی اختیار کر لی گئی ۔ اب جبکہ لاک ڈاؤن میں نرمی آچکی ہے، اسی لئے بی جے پی میں بغاوت بھی شدت اختیار کررہی ہے۔