ملکی معیشت  کے برے اثرات سے ہر شعبہ کنگال؛ بھٹکل میں بھی سونا اور رئیل اسٹیٹ زوال پذیر؛ کیا کہتے ہیں جانکار ؟

Source: S.O. News Service | Published on 16th September 2019, 8:12 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل:16؍ستمبر(ایس اؤ نیوز) ملک میں نوٹ بندی  اور جی ایس ٹی کی وجہ سے ملکی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہونےکے متعلق ماہرین نے بہت پہلے سے چوکنا کردیا  تھا۔ اب اس کے نتائج بھی  ظاہر ہونے لگے ہیں۔ رواں سال کے دوچار مہینوں سے جو خبریں آرہی ہیں، اُس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے  ملک میں روزگاروں کا بےروز گارہونا،  بے روزگاری کی شرح میں لگاتار اضافہ ، منڈی کی طلب میں سستی اور سیال پذیری( اثاثوں کو نقد میں تبدیل کرنا) کا بحران درپیش ہے۔ اسٹاک مارکیٹ نیچے چل رہی ہے  بار بار مارکیٹ  گرنے سے  سرمایہ کاروں کو بھی جھٹکا  لگاہے۔ معیشت میں سست روی سے عوام  خوف زدہ ہیں ۔

ملک میں رئیل اسٹیٹ  بھی ملکی معیشت کے لئے کافی اہمیت رکھتاہے۔ بلڈرس اور ہاؤسنگ فائنانس کمپنیاں خریداروں کو بڑی بڑی رعایت اور  کم شرح پر قرض دینےکا  لالچ دے رہی ہیں، جب کہ  حالیہ دنوں میں ملک میں ہاؤسنگ مارکیٹ کچھ  خاص نہیں کرپارہی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ سرمایہ کاروں کو اس شعبہ میں سرمایہ لگانا اب بے حد نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے۔ ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے ضلع اترکنڑا کی  معیشت میں اہم رول ادا کرنے والے شہر بھٹکل کو دیکھیں تو یہاں کی حالت بھی صاف صاف دیکھی جاسکتی ہے۔

بھٹکل کے قریب 10ہزار سے زائد افراد بیرونی ممالک میں برسرروزگار ہیں، اکثر لوگ خلیجی ممالک میں مستحکم نظر آتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب بھٹکل کا نام لیتے ہی  لوگوں کے کانوں میں دبئی  اور گلف کے دولت کی چھن چھن سنائی دینے لگتی تھی، مگر  ایک ایسے وقت میں جب  اترکنڑا ضلع کے  کاروار اور انکولہ میں مینگنیز کاکاروبار آسمان کو چھو رہا تھا اور  ہرکوئی  کروڑوں  کی بات کررہاتھا ، سرسی کے اطراف کے دیہاتوں میں بھی لوگ سپاری کے بل بوتے پر کروڑوں میں بات کرتے دیکھے جاتے تھے، ایسے حالات میں  بھی بھٹکل اپنی گلف کی شان باقی رکھے ہوئے تھا۔ بڑے پیمانے پر ہونےو الی  سونے کی تجارت میں جب 1993 کے فسادات کے بعدکمی واقع ہونے لگی تو یہاں  رئیل اسٹیٹ کا کاروبار آہستہ آہستہ اپنے قدم جمانے لگا تھا۔ بھٹکل جیسے چھوٹے سے شہر میں لوگ روزانہ 10-12زمینی دستاویزات لے کر رجسٹریشن آفس کے اطراف چکر لگایا کرتے تھے آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی  بھٹکل میں زمینوں کی قیمت بھی آسمان کو چھونے لگی۔ زمینات کی مانگ اور لین دین کو دیکھتے ہوئے رئیل اسٹیٹ صنعت کاروں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا ۔  انگلیوں پر شمار کئے جانے والے اراضی  ایجنٹ کی تعداد سیکڑہ پار کرگئی ۔روزگار کی تلاش میں گھومنے والے لڑکے ہاتھوں میں رجسٹریشن کی کاپیاں تھامے نظر آنے لگے۔ پیدل بازار جانے والے کاروں میں گھومنے لگے۔ قومی شاہراہ سے متصل چند خاص جگہوں پر پس پردہ 40-50لاکھ روپیوں کا بیوپار ہونے لگا۔ بھٹکل کے شہری علاقے میں رہائش پذیر اکثریت کے لئے بھٹکل کے ایک پار پورورگا تو دوسری پار وینکٹاپور کی زمینات کی  آسمان کو چھونے والی قیمتیں بھی کوئی پریشانی میں مبتلا نہیں کرسکیں تھیں۔ زمینوں کی قیمت دوگنی سے دس گنا اور بیس گنا بڑھ رہی تھی  کہ ایسے حالات میں مرکزی حکومت نے نوٹ بندی کا اعلان کردیا جس کے ساتھ ہی  رئیل اسٹیٹ کا کاروبار  تیزی کے ساتھ نیچے آگیا۔ایسے میں سعودی و دیگر گلف کے قوانین میں سختی سے حالات مزید بدتر ہوگئے، آج جب پورے ملک میں معیشت  کا حال بے حال ہے،  بھٹکل کا رئیل اسٹیٹ کا دھندہ بھی گہری نیند  سورہا ہے اور اُس کی بیداری کے کوئی آثار  نظر نہیں آرہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ  اب  رئیل اسٹیٹ کے نام سے جو کچھ  کام ہورہاہے وہ دراصل  پرانے معاملات  ہیں، جس کو نپٹایا جارہا ہے۔ حالات سے پریشان ہوکر اپنی زمینات کو بیچنے کی سوچیں بھی تو قیمت نہیں مل رہی ہے۔

ایک طرف رئیل اسٹیٹ زوال پذیر ہے تو دوسری طرف ضلع کے بقیہ تعلقہ جات میں عوام کے لئے  ای۔ جائیداد کا مسئلہ بھی دردِ سر  بنا ہواہے۔ زمین کی خریداری ، زرعی زمین پر گھروں کی تعمیر ، تعمیر کے لئے قرضہ جات کاملنا محال ہوگیا ہے۔ سب کے لئے قانون کی حدبندی وبال بن گئی ہے۔ بھٹکل میں رئیل اسٹیٹ کی چمک اتنی تھی کہ بنگلورو والے بھی یہاں زمین خریداری میں ہاٹھ ڈالنے لگے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق  یہاں کی 20-30ایکڑ زمین بنگلورکے  صنعت کاروں کے نام پر بھی درج ہے۔ یاد رہے کہ لندن فرار ہونے والے وجئے ملیا کا نام بھی یہاں  رئیل اسٹیٹ کے لین دین میں سنا جارہا  تھا۔

ملک کی معیشت کے دگرگوں حالات کو دیکھتے ہوئے ذمہ داران اب یہی مشورہ دے رہے ہیں کہ  کسی بھی طرح کی جائیداد، زمینات، سونا وغیرہ خریدنے سے پرہیز کیاجائے،  حالات پر گہری نظر رکھنے والے جانکار تو اس بات کا بھی مشورہ دے رہے ہیں کہ  اگر آپ کے پاس  سرمایہ ہے تو  اُسے  سنبھال کر رکھیں، کسی بھی طرح کی خریداری میں  نہ لگائیں، یہاں تک کہ کار، موٹر بائک وغیرہ  خریدنے سے بھی گریز کریں اور حالات کے سدھرنے کا انتظار کریں۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...