محمد رضامانوی ! کنڑ اصحافت میں ایم آر مانوی کے طور پر معروف ایک معتبر اورسرگرم شخصیت کا نام ہے جو حق و انصاف پر مبنی صحافتی خدمات میں مصروف وارتابھارتی اور ساحل آن لائن کے قافلے میں شامل ہے۔لیکن عام اردو داں طبقے میں اور خاص کر بھٹکل کے مسلمانوں میں آپ شمس انگلش میڈیم کے انتہائی ذمہ دار اور ایک مخلص استاد کی حیثیت سے زیادہ معروف ہیں جوگزشتہ تقریباً دو دہائیوں سے طلبہ کی تعلیم و تربیت کے فرائض دینے میں اپنا خونِ جگر صَرف کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔اور اسی حوالے سے آج انہیں اہل بھٹکل کی جانب سے "بیسٹ ٹیچر آف دی ایئر"کے زمرے میں" رابطہ ایوارڈ"سے سرفراز کیا گیا ہے۔
محمد رضامانوی صاحب طلبہ میں رضا سر اور اپنے صحافی دوستوں میں مانوی صاب کے طور پر بڑے ہی ہر دلعزیز ہیں۔ آپ نے پہلے سوشیالوجی میں ایم اے کیا۔ جس کے بعد آپ منصورہ میں جماعت اسلامی کی درسگاہ میں ٹیچر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پھر 1997میں بھٹکل میں آپ شمس انگلش میڈیم اسکول بھٹکل سے وابستہ ہوئے۔ اس دوران آپ نے کنڑا میں ایم اے کیا ۔ اس کے علاوہ ڈپلومہ ان جرنلزم کے ساتھ آپ نے بی ایڈ کا کورس بھی مکمل کیا۔
طالب علمی کے زمانے سے ہی فکری طور پرآپ عملاً تحریک اسلامی سے وابستہ رہے ہیں اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کے اسٹیٹ سکریٹری کی خدمات انجام دے چکے ہیں۔اب آپ جماعت اسلامی کے رکن کی حیثیت سے تحریکی محاذ پر دینی وملّی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اساتذہ کی فکری اور مقصدی تربیت کے لئے قائم تحریک اسلامی کی ایک اور ونگ "آل انڈیا اسلامک ٹیچرزایسوسی ایشن"کے سابق ضلعی صدر رہے ہیں اور فی الحال اس کے پریس اینڈ پبلسٹی شعبے کے سکریٹری منتخب ہوئے ہیں۔
رضا مانوی صاحب نے نامہ نگاری کے علاوہ کنڑا کے بہت ہی اچھے مضمون نگار اور شاعراور کنڑا اسپیکر کی حیثیت سے بھی اپنی پہچان بنائی ہے۔آپ ایک خوددار،غیرت مند اور قوم وملت کا درد رکھنے والے بے لوث خدمت گار ہیں۔ شمس اسکول میں ان کے زیر سایہ تربیت پانے والے سینکڑوں طلبہ آج زندگی کے اہم مراحل طے کرنے بعد بلند مقامات پر پہنچ گئے ہیں اوراپنے استاد رضا سرکی خدمات کا اعتراف اور ستائش کرتے نظر آتے ہیں۔طلبہ کے علاوہ شمس کے اسٹاف اور منیجمنٹ میں رضا صاحب کا بڑا احترام اور مقام پایا جاتا ہے۔ گزشتہ سال2016میں شمس اسکول کی طرف سے محترم رضا صاحب کو ان کی تعلیمی خدمات کے لئے "صدیق جعفری ایوارڈ"سے نوازا گیا تھا۔
رضاصاحب کنڑا صحافت کے مورچے پر فرقہ پرست اور سنگھی زعفرانی صحافت کے مقابلے میں قوم وملت کے کاذ کو فروغ دینے اور جہاں بھی ضرورت محسوس ہو اس کے دفاع کے لئے بڑے بے باک انداز میں آگے بڑھتے ہیں۔خاص کر سوشیل میڈیا میں جہاں کسی کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کی کوشش ان کے سامنے آتی ہے ، وہ فوری طور پر اپنے مدلل بیان اور مؤثر جواب کے ذریعے ظالموں اور تنگ نظروں کے سامنے بڑی حوصلہ مندی سے حق گوئی کا مجاہدانہ کردار ادا کرجاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جہاں حق پرستوں کی صفوں میں رضاصاحب کو چاہنے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے، وہاں جھوٹ اور بے کرداری کا مظاہرہ کرنے والے زعفرانی ٹولے میں ان کے دشمنوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔جس سے ان پرندؔ افاضلی کا یہ شعر بڑی حد تک صادق آتا ہے:
اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا
وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا
تعلیم و تدریس کے سفر میں ایک ساتھی اور دوست کی حیثیت سے میں نے رضا صاحب کو کافی قریب سے دیکھا ہے۔ میری بہت سی تلخ و شیریں یادیں ان کے ساتھ وابستہ ہیں۔آپ نے ذاتی طور پر زندگی کے نشیب وفراز سے گزرتے ہوئے مشکل اورکٹھن حالات کا مقابلہ بڑے صبر واستقامت سے کیا ہے۔ اپنے تحریکی مقصد کے ساتھ پوری لگن اور جذباتی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ قناعت اور صبر وتحمل کے ساتھ زندگی جینا ان کا وصف خاص ہے۔
رابطہ ایوارڈ کی تفویض پر میں محمدرضا مانوی صاحب کی خدمت میں دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ انہیں مزید سرفرازی اورسرخ روئی سے نوازے۔خالص رضائے الٰہی کے حصول کی نیت سے کار زارِحیات میں ہمیشہ سرگرم رہنے مزید توفیق اور استطاعت عطارفرمائے۔ قوم و ملت کی مخلصانہ تعمیری خدمات کامزید حوصلہ اور مواقع نصیب فرمائے۔اور انہیں ہر شرسے ہمیشہ محفوظ و مامون رکھے۔ آمین