جھارکھنڈ میں بھی لو َ جہاد کا عفریت بیدار: بھاجپا کے ایم پی نے وزیراعلی ہیمنت کو خط لکھ کر کاروائی کا کیامطالبہ
رانچی، 24/نومبر (آئی این ایس انڈیا)مدھیہ پردیش، اتر پردیش کے بعد اب جھارکھنڈ میں بھی نام نہا د لو َجہاد کیخلاف قانون بنانے کا مطالبہ شروع ہوگیا ہے۔ اس سلسلے میں رانچی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سیٹھ نے سی ایم ہیمنت سورین کو ایک خط لکھا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جھارکھنڈ میں لو َ جہاد کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بی جے پی ایم پی کے مطابق اب تک ریاست کی ہزاروں بہنیں اور بیٹیاں اس (لو َ جہاد)کا شکار ہوچکی ہیں۔ ان کے ساتھ پہلے محبت کا دباؤ، پھر شادی کی گئی اور پھربعدمیں جبراًتبدیلی ئ مذہب کردی گئی۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ مسئلہ اب معاشرتی کوڑھ کی شکل اختیار کر رہا ہے۔
اپنے خط میں بھاجپائی ایم پی نے کہا ہے کہ یقینی طور پر مہذب معاشرے کے لئے لو َجہاد ایک انتہائی مکروہ فعل ہے۔ اس سے نہ صرف معاشرے کے تانے بانے ٹوٹتے ہیں، بلکہ معاشرتی ہم آہنگی بھی خراب ہوتی ہے اور ایک دوسرے کی شبیہ کو بھی خطرہ ہوتا ہے۔متعدد مقدمات میں پولیس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور بہت سے معاملات پولیس کے سامنے نہیں آسکے تھے۔ اس معاملہ میں سب سے زیادہ بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ اپنا نام اور اپنی شناخت چھپا کر ہندو بہنوں اور بیٹیوں سے شادی کی جارہی ہے۔جس کے بعد تبدیلی ئ مذہب پر مجبورکیا جاتا ہے۔