راجستھان میں پہلی بار کورٹ نے جہیز دینے والے کے خلاف دی کیس درج کرنے کی ہدایت
جودھپور، 23 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) راجستھان میں پہلی بار میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ جہیز دینے والے دلہن کے والد کے خلاف کیس درج کریں۔بتا دیں کہ شخص نے اپنے داماد اور اس اہل خانہ کے خلاف جہیز لینے اور ان کی بیٹی کو ہراساں کرنے کو لے کر کیس درج کرایا تھا، جس کے چند سالوں بعد یہ معاملہ سامنے آیا۔ریٹائر ہو چکے رام لال نے اپنی بیٹی کے سسرال والوں کے خلاف سال 2017 میں جہیز اور تشدد کا معاملہ درج کرایا تھا۔بتا دیں کہ اس کی شادی ایک سرکاری ٹیچر جیٹھمل کے سافٹ ویئر انجینئر بیٹے کیلاش کے ساتھ ہوئی تھی۔رام لال نے اصرار پربتایا کہ انہوں نے ایک لفافے کے اندر1 لاکھ روپے رکھ کر شادی کے دوران دولہا کو دئے تھے۔اس پر جیٹھمل نے کورٹ سے اپیل کی کہ رام لال کے خلاف جہیز دینے کے معاملے میں مقدمہ درج کیا جائے۔لڑکے وکیل برجیش پاریک نے کہاکہ بحث کے دوران رام لال نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کے وقت جہیز دیا تھا لیکن ہم کہتے ہیں کہ اگر جہیز لینا جرم ہے تو جہیز دینا بھی جرم کے زمرے میں آتا ہے،ہم نے کورٹ سے درخواست کی کہ وہ پولیس کو رام لال کے خلاف جہیز دینے کے معاملے میں کیس درج کرنے کی ہدایت دے۔اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے مجسٹریٹ رچا چودھری نے پولیس کو رام لال کے خلاف کیس درج کرنے کی ہدایت دے دی۔راملال نے اپنی شکایت میں کہا تھاکہ شادی کے بعد، کیلاش اپنی بیوی کو چھوڑ کر نوئیڈا چلا گیا اور سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر اپنا کام جاری رکھا،جب میں اپنی بیٹی کو نوئیڈا لایا تو کیلاش نے اسے قبول نہیں کیا اور ہم دونوں کو بھگا دیا۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے مزید کہا کہ بیٹی کے سسرال والو نے جہیز کے نام پر اس پر ظلم و ستم کیا اور اپنے شوہر کے ساتھ بھی نہیں رہنے دیا۔