مدھیہ پردیش: دو فوجی افسروں پر تشدد، خاتون ساتھی کی عصمت دری، راہل گاندھی نے بی جے پی کو موردِ الزام ٹھہرایا
بھوپال، 12/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں فوجی اہلکاروں اور ان کی خاتون ساتھی کے ساتھ ایک ہولناک واقعہ پیش آیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اس واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے زیرِ اقتدار ریاستوں میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے دو جوانوں اور ان کی خاتون ساتھی کے ساتھ جو ظلم ڈھایا گیا ہے، وہ نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ پورے سماج کے لیے شرمناک ہے۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں امن و امان کی صورتحال تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے اور خواتین کے خلاف دن بہ دن بڑھتے جرائم کے حوالے سے بی جے پی حکومت کا منفی رویہ انتہائی تشویشناک ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’مجرموں کی یہ بے خوفی انتظامیہ کی مکمل ناکامی کا نتیجہ ہے اور اس کی وجہ سے ملک میں بڑھتا ہوا غیر محفوظ ماحول ہندوستان کی بیٹیوں کی آزادی اور امنگوں پر قدغن لگا رہا ہے۔ معاشرے اور حکومت دونوں کو شرم آنی چاہیے اور سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ وہ کب تک ملک کی آدھی آبادی کے تحفظ کی ذمہ داری سے آنکھیں چرائیں گے؟‘‘
خیال رہے کہ 11 ستمبر کو دو فوجی اہلکار اور ان کی دو خاتون ساتھی نائٹ ڈرائیو اور پکنک کے لیے نکلے تھے۔ وہ لوگ تاریخی ’جام گیٹ‘ کے قریب بیٹھے تھے، جہاں فوج کی پرانی فائرنگ رینج موجود ہے۔ اچانک 6 ملزمان وہاں پہنچ گئے، جنہوں نے متاثرین کو باندھ کر مار پیٹ اور لوٹ مار کی۔ اس دوران، ایک عورت ساتھی کے ساتھ بندوق کی نوک پر عصمت دری کی گئی۔
متاثرین نے پولیس کو بتایا کہ یہ واقعہ دیر رات تقریباً 2.30 بجے پیش آیا۔ ملزمان نے ایک فوجی اہلکار اور خاتون ساتھی کو باندھ رکھا جبکہ دوسرے فوجی افسر اور عورت ساتھی کو 10 لاکھ روپے لانے کے لیے بھیجا۔ جب 10 لاکھ روپے نہ آئے تو باندھ کر رکھی گئی خاتون ساتھی کی بندوق کی نوک پر عصمت دری کی گئی۔
اس واقعہ کے بعد مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے بھی بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اسے جنگل راج قرار دیا ہے۔ ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے جیتو پٹواری نے کہا، ’’جب مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت میں فوجی افسران ہی محفوظ نہیں ہیں تو یہاں عام لوگوں کی کیا حالت ہوگی؟ فوجی افسر کو لوٹ لیا جاتا ہے اور ان کی دوست کی اجتماعی عصمت دری کی جاتی ہے۔ پولیس دو دن تک معاملے کو دباتی رہی۔ وزیر اعلیٰ خود وزیر داخلہ ہیں اور اندور کے انچارج وزیر ہیں۔ انہوں نے اندور شہر کو جرائم کا شہر بنا دیا ہے۔‘‘