راہل گاندھی کا انتخابی وعدہ: ’پرینکا کے ساتھ مل کر وائناڈ کو دنیا کا سب سے بہترین سیاحتی مقام بناؤں گا‘
وائناڈ ، 12/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے وائناڈ لوک سبھا سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم کے آخری دن پیر کے روز اپنی بہن پرینکا گاندھی کے ہمراہ ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انھوں نے وائناڈ کو دنیا کے ممتاز سیاحتی مقامات میں شامل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اس ضمنی انتخاب میں یو ڈی ایف کی امیدوار ہیں۔ یہ دوسری بار ہے جب راہل گاندھی نے پرینکا گاندھی کے لیے انتخابی تشہیر میں حصہ لیا ہے۔ اس سے قبل وہ 23 اکتوبر کو انتخابی تشہیر میں شامل ہوئے تھے، جب پرینکا اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے لیے کلپیٹا پہنچی تھیں۔ آج راہل گاندھی نے یہاں سلطان باتھری میں اسمپشن جنکشن سے چنگم جنکشن تک پرینکا کے ساتھ روڈ شو کرنے کے بعد ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں یہ ایک چیلنج کی شکل میں لے رہا ہوں کہ میں وائناڈ کو دنیا کا سب سے اچھا سیاحتی مقام بنانے میں ان کی (پرینکا گاندھی کی) مدد کروں گا۔‘‘
راہل گاندھی نے وائناڈ کے لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری زندگی میں ان کا ایک خاص مقام ہے۔ وائناڈ کے لوگوں نے مجھے سکھایا کہ سیاست میں ’محبت‘ لفظ کی بڑی اہمیت ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے اس (محبت) لفظ کا استعمال نہیں کیا، لیکن وائناڈ کے لوگوں نے مجھے سکھایا کہ سیاست میں اس لفظ کو بڑا مقام حاصل ہے۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی کہتے ہیں کہ نفرت اور غصہ سے لڑنے کے لیے محبت ہی واحد اسلحہ ہے۔
راہل گاندھی جب جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے تو سلطان باتھری میں اسمپشن جنکشن سے چنگم جنکشن تک سڑک کی دونوں جانب لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ بعد ازاں راہل گاندھی نے پرینکا گاندھی کے ساتھ تروومباڈی اسمبلی حلقہ میں بھی روڈ شو کیا جو وائناڈ لوک سبھا سیٹ کا ہی حصہ ہے۔ وہاں بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں نے اپنی سیاسی زندگی 2004 میں شروع کی اور 2019 میں وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ بنا۔ 15 سال تک میں نے اپنی سیاست میں کبھی ’محبت‘ لفظ کا استعمال نہیں کیا۔ لیکن جب میں وائناڈ آیا تو ’محبت‘ میرے سیاسی لغت میں شامل ہو گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب میں کنیاکماری سے کشمیر تک ’بھارت جوڑو یاترا‘ پر نکلا تو اس یاترا کا اہم مقصد محبت کو ایک سیاسی اوزار کی شکل میں استعمال کرنا تھا۔‘‘