سنئیر لیڈران کا بیٹوں کو آگے بڑھانے پر راہول کو اعتراض؛ راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ میں پارٹی کے صفایاپر راہل ناراض؛ استعفیٰ دینے پر بضد
نئی دہلی26مئی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) کانگریس کے بعض سنئیر لیڈران اور بعض وزراء اعلیٰ کا اپنے بیٹوں کو ہی آگے بڑھانے میں لگے ہونے پر اعتراض جتاتے ہوئے راہول گاندھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے پر بضد ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو لوک سبھا انتخابات میں خراب کارکردگی کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کی پیشکش پر اب اڑ گئے ہیں لیکن پارٹی کے لیڈران انہیں منانے میں مصروف ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کانگریس صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کو پارٹی کی ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے اجلاس میں اپنے استعفیٰ کی پیشکش کرتے ہوئے راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں شکست پر خاص طور پر ناراضگی ظاہر کی۔اس اجلاس میں راہل گاندھی نے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کمل ناتھ سمیت کچھ بڑے علاقائی رہنماؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہ کہا ان رہنماؤں نے بیٹوں -رشتہ داروں کو ٹکٹ دلانے کے لئے ضد کی تھی اور بعد میں وہ انہی کو الیکشن میں جتانے میں مصروف رہے جس کی وجہ سے وہ دوسرے مقامات پر توجہ نہیں دے سکے۔سی ڈبلیو سی کے اجلاس میں موجود دو رہنماؤں نے ان باتوں کی تصدیق کی ہے۔
اجلاس میں موجود رہے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ راہل اس بات سے سخت ناراض تھے کہ کانگریس حکومت والی ریاستوں میں پارٹی کی اتنی بری شکست ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے تھے۔اس اجلاس میں موجود پارٹی کے ایک اور رہنما نے بتایا کہ راہل گاندھی نے گہلوت اور کمل ناتھ، چدمبرم سمیت کچھ بڑے علاقائی رہنماؤں کا نام لیا اور کہا کہ ان لیڈروں نے اپنے بیٹوں اور رشتہ داروں کو ٹکٹ دلانے کے لئے ضد کی تھی اور بعد میں انہیں ہی جتانے میں لگے رہے تھے۔ اس عمل میں دوسرے مقامات پر ان لیڈروں نے پورا دھیان نہیں دیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شکست کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے گاندھی نے استعفیٰ کی پیشکش کی تو پارٹی کے سینئر لیڈروں خاص طور پر سونیا گاندھی، احمد پٹیل، پی چدمبرم اور پرینکا گاندھی نے انہیں روکا۔ پرینکا نے یہ کہا کہ اگر راہل استعفیٰ دیتے ہیں تو بی جے پی کی چال کامیاب ہو جائے گی۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بھی ان سے کہا کہ ہار جیت تو لگی رہتی ہے لیکن ان (راہل) کو اپنا عہدہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔راہول کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے ہمیشہ کام کرتے رہیں گے، لیکن وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیں گے۔ راہل نے کہا کہ گاندھی خاندان سے باہر کوئی بھی پارٹی کا صدر بن سکتا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنماؤں نے اس معاملے میں سونیا گاندھی سے مداخلت کا مطالبہ کیا؛لیکن ذرائع کے مطابق انہوں نے اس سے انکار کر دیا ۔ اگرچہ پرینکا کا کہنا ہے کہ اگر راہل استعفیٰ دیتے ہیں تو وہ بی جے پی کے جال میں پھنس جائیں گے اور بی جے پی کی چال ہے کہ ہ کانگریس کو مزید نقصان پہنچاسکے۔
راہول گاندھی اگر استعفیٰ دینے پر بضد رہتے ہیں تو سوال اس بات کا ہے کہ پھر کانگریس کی باگ ڈور کون سنبھالے گا۔ ویسے بھی لوک سبھا انتخابات کے بعد سے کرناٹک اور مدھیہ پردیش کی ریاستی حکومتوں پر بحران گہرا ہوتا جارہا ہے اور راجستھان میں بھی عدم اطمینان کے سر پھوٹ رہے ہیں۔