وزیرا عظم مودی کے جنم دن پر آر وی دیشپانڈے نے پیش کی مبارکباد۔دل کھول کر ستائش کرنے کے پیچھے کیا ہوسکتا ہے راز؟
بھٹکل 18ستمبر (ایس او نیوز) یہ بات ثابت شدہ ہے کہ سیاست میں کوئی بھی مستقل دوست یا مستقل دشمن نہیں ہوتا۔ مگر نظریاتی اختلاف یا اتفاق کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ اگر مستقل نہ ہوتو کسی بھی شخصیت کا وقار مجروح ہوتا ہے۔
موجودہ دور کی سچائی یہ ہے کہ ملک کے بدلتے سیاسی حالات میں جس طرح ایک مخصوص فکر اور رجحان کو فوقیت حاصل ہوگئی ہے اور باقی تمام نظریات حاشیے پر چلے گئے ہیں، وہ جمہوری اقدار کی پوری طرح شکست و ریخت کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ چند برسوں تک فسطائیت یا ہندوتوا کے کٹر ترین مخالف سمجھے جانی والی شخصیات بھی جب زعفرانی شال اور جھنڈے کے سایے کی طرف لپکنا شروع کرنے لگی ہوں تو پھر پہلے سے جن کا جھکاؤ اس جانب ہو ان کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے۔
دیشپانڈے کی سیاسی کروٹیں: کچھ ایسی بات ہمارے ضلع کے نامور اورسینئر سیاست داں آر وی دیشپانڈے کے تعلق سے کہی جاسکتی ہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا کچھ حصہ جنتا دل اور بڑا حصہ کانگریس پارٹی کے ساتھ گزارا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے تک بھی وہ مخلوط حکومت میں کانگریس کی طرف سے بطور ریوینیو منسٹر وزارت میں شامل تھے۔ لیکن اکثر ان کے بارے میں سیاسی گلیاروں میں یہ خبریں ہمیشہ سنائی دیتی رہی ہیں کہ دیشپانڈے صاحب کا اندرونی جھکاؤ زعفرانی پارٹی کی طرف ہے۔ مخلوط حکومت گرنے کا جو ڈرامہ چلا تھا اس میں بھی کچھ لوگ دیشپانڈے کی طرف سے بھی دَل بدلی کی توقع ظاہر کررہے تھے۔
نریندرا مودی کی ستائش: اب وزیراعظم نریندرا مودی کے 69ویں جنم دن پر دیشپانڈے نے نہ صرف مبارکباد پیش کی ہے بلکہ اپنے ٹویٹ میں مودی کی دل کھول کر تعریف کی ہے۔16ستمبر کو اپنے پہلے ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے:”میں انہیں (مودی کو) طویل عمر اور ان کی جو بھی خواہشات ہوں انہیں پوری کرنے کے لئے مزید توانائی کی دعا کرتا ہوں۔ بھگوان ان پر مہربان ہو۔“
پھراسی دن اپنے دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے کہا: ”معزز وزیراعظم نریندرا مودی جی کو ان کے 69ویں جنم دن پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کی کرشماتی(دلکش) شخصیت اور توانائی قابل ستائش ہے۔ہندوستان کی شبیہ کو مستحکم کرنے کے لئے ان کی خدمات کا شکریہ۔عالمی لیڈران (مودی کی وجہ سے) بین الاقوامی تجارت اور سیاست میں ہندوستان کی اہمیت کا لوہا مان رہے ہیں۔“
تعریف کے ساتھ تصویر بھی!: خاص بات یہ بھی ہے کہ آر وی دیشپانڈے نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے مودی کی ستائش کرنے کے علاوہ وزیر اعظم کے ساتھ ایک پروگرام میں کھینچی گئی اپنی ایک تصویر بھی پوسٹ کی ہے۔جبکہ ریاست کے کسی بھی کانگریسی لیڈر نے وزیراعظم مودی کو جنم دن کی مبارکبا د کسی بھی پلیٹ فارم سے نہیں دی ہے۔ ایسے میں صرف دیشپانڈے کی جانب سے کیے گئے اس اقدام سے جو اشارہ ملا ہے اسے سمجھنا سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والوں کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
کانگریسی لیڈران پریشان ہیں: ریاستی کانگریس کے تمام اہم لیڈران اور کارکنان کانگریس کے ایک اہم ترین اور طاقت ور لیڈر ڈی کے شیوکمار کی اینفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے گرفتاری پر مودی اور امیت شاہ کے خلاف صف آراء ہوگئے ہیں۔ملکی سطح پر سابق وزیر داخلہ اور وزیر مالیات پی چدمبرم کی گرفتاری سے بھی کانگریس میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ایسے میں دیشپانڈے کی طرف سے مودی کو یہ کہنا کہ آپ کی تمنائیں او رخواب پورے ہوں (یعنی کانگریس مکت بھارت کاخواب!) اور آپ کی دلکش شخصیت قابل ستائش ہے،یقینی طور پر کانگریسی حلقوں کے لئے یہ حیرت انگیز بات ہوگی۔
دیشپانڈے کا سوچا سمجھا اقدام: کانگریسی ذرائع کا کہنا ہے کہ چالیس برس سے سیاسی میدان میں رہنے والے دیشپانڈے کو بخوبی علم ہے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ سونیا گاندھی سے لے کر کسی گرام پنچایت سطح کے کانگریسی لیڈر کو بھی معلوم ہے کہ نریندرامودی اور بی جے پی کا مشن کیا ہے اور کانگریس کے تعلق سے ان کا خواب کیا ہے۔ ریاستی کانگریس کے اہم لیڈران جیسے دنیش گنڈو راؤ، سدارامیا وغیرہ مودی کا نام لیتے ہوئے صیغہ واحد کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن دیشپانڈے کے بارے میں خود کانگریسیوں کا احساس ہے کہ وہ ہمیشہ بڑی عیارانہ سیاست کرتے آئے ہیں۔اقتدار میں رہتے ہوئے بھی انہوں نے کبھی بھی مودی اور امیت شاہ کے خلاف کوئی لفظ نہیں بولا اورکبھی ان پر تنقید نہیں کی۔اس بارے میں جب کبھی سوال کیا گیاتو انہوں نے یہی جواب دیا کہ کسی پر تنقید کرنا میر ے مزاج میں نہیں ہے۔
کیا آئی ایم اے کا خوف ہے؟: سیاسی تجزیہ نگاروں کا احساس ہے کہ دو تین دن پہلے ہی ای ڈی ذرائع کے حوالے سے آئی ایم اے فریب کاری معاملے میں کلیدی ملزم منصور علی خان کی طرف یہ بات منسوب کی گئی تھی کہ آر وی دیشپانڈے نے اس سے پانچ کروڑ روپے رشوت حاصل کی تھی۔میڈیا میں اس خبر کے عام ہوتے ہی دیشپانڈے نے اس سے انکار تو کردیا ہے، لیکن جیسے دیگر سیاستدانوں کو اس معاملے میں تحقیقات کے لئے ای ڈی نے طلب کیا تھا اسی طرح دیشپانڈے کو بھی ای ڈی کا بلاوا کسی بھی وقت ملنے کے قوی امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔اور اسی خوف کی وجہ سے دیشپانڈے نے علی الاعلان بی جے پی لیڈروں کے گن گانے شروع کیے ہیں۔ اب اس میں کتنی سچائی ہے یہ بات آنے والے دنوں میں پتہ چلے گی۔
دیشپانڈے کا مسئلہ کیا ہے!: کچھ کانگریسی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیشپانڈے کو اس بات کا بہت پہلے سے ہی احساس ہے کہ کانگریس پارٹی میں اب ان کو زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی ہے اور کنارے کرنے کی کوشش جاری ہے۔ دوسری طرف ان کا اب سب سے بڑا مشن اپنے بیٹے پرشانت دیشپانڈے کو سیاسی طور پر ابھارنا اور مستحکم زمین فراہم کرنا ہے۔ لیکن کانگریس میں رہتے ہوئے ان دونوں پہلوؤں سے انہیں کامیابی ملتی نظر نہیں آرہی ہے۔ اس پس منظر میں ان کے دہلی جاکر مودی اورامیت شاہ سے ملاقات کرنے کی جو خبر عام ہوئی ہے، وہ بڑی اہمیت رکھتی ہے۔اس کے بعد مودی کو جنم دن کی مبارکباد اور کھلی ستائش کا مطلب کیا ہوسکتا ہے اس کا اندازہ لگانے کے لئے کسی کواپنے دماغ پر بہت زیادہ زور دینے کی ضرورت نہیں ہے۔لگتا ہے کہ سیاسی ڈرامے کا پورا منظر تیار ہے، بس پردہ اٹھنے کی دیر ہے۔اور شاید اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔