کسانوں کی ٹریکٹر ریلی پر سپریم کورٹ کا پھر مداخلت سے انکار؛کہا؛ یہ پولیس کے دائرہ اختیار کا معاملہ ہے
نئی دہلی،20/جنوری (آئی این ایس انڈیا) 26 جنوری کو ہونے والی کسانوں کی ٹریکٹر ریلی سے متعلق دہلی پولیس کی درخواست پر سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کہا کہ دہلی پولیس کو ریلی سے متعلق فیصلہ لینے کا اختیار ہے۔ سولیسٹر جنرل نے جب بحث کا آغاز کیا اور 25 جنوری کو کیس کی سماعت کرنے کو کہا تو چیف جسٹس نے سولیسٹر جنرل کو بتایا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یہ معاملہ پولیس کا ہے۔ ہم اس معاملے میں کوئی حکم نہیں دیں گے۔ آپ بطور اتھارٹی آرڈر جاری کریں۔
سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ اپنی ٹریکٹر ریلی کے ساتھ یوم جمہوریہ منانے جارہے ہیں اور ماحول کو خراب نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ براہ کرم دہلی کے شہریوں کو امن وشانتی کا یقین دلائیں۔ بطور عدالت ہم اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔بھوشن نے کہا کہ کسانوں نے کہا ہے کہ امن ہو گا۔
چیف جسٹس نے ٹریکٹر ریلی کے بارے میں کہا کہ بھوشن کو اپنے مؤکل سے بات کرنی چاہئے کہ ریلی پرامن کیسے ہوگی؟ سولیسٹر جنرل نے بتایا کہ کرنال کے کسانوں نے پنڈال توڑ دیا۔ نظم ونسق کو لے کر پریشانی ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس پر اب کچھ نہیں کہنا چاہتے۔واضح رہے کہ کسان زرعی قوانین کے خلاف مستقل احتجاج کر رہے ہیں۔ اسی دوران 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ کے بارے میں کسانوں اور پولیس کے مابین ایک میٹنگ ہوئی تھی۔
کسان رہنما درشن پال نے کہا کہ پولیس نے ہم سے راستے اور لوگوں کی تعداد کے بارے میں سوالات پوچھے۔ پولیس نے کہا ہے کہ آؤٹر رنگ روڈ پر پریڈ نکالنا پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ ویسے دہلی پولیس نے پریڈ کی اجازت کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں کہا ہے۔ ہمارا پریڈ نکالنا یقینی ہے۔
واضح رہے کہ کاشتکاروں نے 26 جنوری کو دہلی پولیس سے پریڈ کے لئے تحریری اجازت طلب نہیں کی ہے۔ کسان رہنما راکیش ٹکیت نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتی اس وقت تک یہ تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے یوم جمہوریہ کے بارے میں بھی کہا تھا کہ اس بار یہ تاریخی ہوگا۔ ایک طرف جوان پریڈ کریں گے اور دوسری طرف کسان احتجاج کریں گے۔