مودی سرکار عرب دنیا کی ناراضگی دور کرنے کیلئے کوشاں، کویت اور قطر کے بعد ایران اور پاکستان نے بھی ہندوستانی سفیروں کو طلب کرکے برہمی کااظہار کیا،اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بیان جاری کیا
نئی دہلی، 7؍جون (ایس او نیوز؍ایجنسی) عالمی دباؤ کے پیش نظر نپور شرما اور نوین جندل کو بی جےپی سے معطل کئے جانے کے باوجود عرب دنیا کی ناراضگی کم نہیں ہوئی ہے بلکہ خلیجی ملکوں میں جہاں ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آرہی ہے وہیں کویت اور قطر کے بعد ایران اور پاکستان نے بھی ہندوستانی سفیروں کو طلب کرکے نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا ہے۔ اتنا ہی نہیں سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی اس سلسلے میں مذمتی بیان جاری کیا ہے جبکہ افغانستان کی حکمراں جماعت طالبان نے نئی دہلی کوایسی حرکتوں پر قابو پانے کیلئے متنبہ کیا ہے۔ مختلف ممالک کے ساتھ ہی ساتھ ۵۷؍ مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم ’او آئی سی ‘ نے بھی بیان جاری کرکے نہ صرف نپور شرما کے توہین آمیز بیان کی مذمت کی ہےبلکہ اس نے ہندوستان میں اقلیتوں کو مسلسل نشانہ بنانے کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔
قطر،سعودی عرب، عمان، ایران اور متحدہ عرب امارات نیز جامعہ ازہر کی جانب سے جاری کئے گئے بیانات اور عرب ممالک کے عوام میں پھیلی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے وزارت خارجہ کے اعلیٰ سطح حکام سرگرم ہوگئے ہیں۔ ان ممالک نے حکومت ہند سے اہانت رسول ؐ کے معاملے میں معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں باقاعدہ بیان جاری کرکے وضاحت کی ہے کہ نپور شرما کا بیان اور نوین جندل کا ٹویٹ حکومت ہند سرکاری موقف کا مظہر نہیں ہے۔
۵۷؍ مسلم ممالک کی تنظیم ’آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن‘ (او آئی سی) نے ہندوستان میں مسلم منافرت کے بڑھتے واقعات پر سخت بیان جاری کیا ہے۔ او آئی سی ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ اور حقوق انسانی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے خلاف ضروری قدم اٹھائے جائیں۔ او آئی سی نے اپنے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے۵؍ جون کو یکے بعد دیگرے کئی ٹویٹ کئے جس میں اہانت رسولؐ کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ایک ٹویٹ میں تنظیم کی طرف سے لکھا گیا کہ ’’او آئی سی کے جنرل سکریٹری نے پیغمبر محمدؐ کے تئیں ہندوستان میں برسراقتدار طبقہ کے ایک شخص کے ذریعہ دیئے گئے متنازع بیان کی سخت تنقید کی ہے۔‘‘
ایک ٹویٹ میں مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم نے کہا ہےکہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کی کئی ریاستوں کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کا تذکرہ کرتے ہوئے او آئی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں پر لگاتار پابندیاں بڑھائی جا رہی ہیں۔
او آئی سی کے ان سخت تبصروں پر ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے او آئی سی جنرل سیکریٹری کے تبصروں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت ہند او آئی سی سیکریٹریٹ کی طرف سے کی گئی نامباسب اور کند ذہن سوچ والے تبصروں کو واضح طور پر خارج کرتی ہے۔ حکومت ہند سبھی مذاہب کا احترام کرتی ہے۔‘‘
نبی کریم ؐ کی شان میں بی جےپی کی سابق ترجمان نپور شرما اور نوین جندل کی گستاخی کے خلاف بطور احتجاج عرب دنیا میں ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ میں شدت آتی نظر آرہی ہے۔ کویت کے ایک سپر مارکیٹ نے ہندوستانی مصنوعات کی فروخت بند کردی ہے۔ الہدایہ کوآپریٹیو سوسائٹی کے ملازمین نے ہندوستانی چائے کی پتی اور دیگر مصنوعات کو اسٹور میں ایک الگ جگہ پر اکٹھا کرکے رکھ دیا ہے۔ کویت سٹی کے باہر واقع سپر مارکیٹ میں ہندوستانی چاول کی بوریاں، گرم مسالے اور مرچ وغیرہ کے شیلف کو پلاسٹک سے بند کردیاگیا ہے اور ان پر یہ لیبل لگادیاگیاہے کہ ’’ہم نے ہندوستانی مصنوعات ہٹا دی ہیں۔‘‘ کمپنی کے سی ای او نے واضح کیا کہ ’’ہم اپنے پیغمبر کی توہین برداشت نہیں کرسکتے۔‘‘