پونے : پھر گرم ہوا کرناٹکا - مہاراشٹرا سرحدی تنازعہ - کرناٹکا کی بسوں پر پوتا گیا کالا رنگ - مہاراشٹرا کی حمایت میں لکھے گئے نعرے
پونے، 26؍ نومبر (ایس او نیوز) کرناٹکا اور مہاراشٹرا کے بیچ جو سرحدی تنازعہ ہے اس پر کرناٹکا کے وزیر اعلیٰ بسوا راج بومئی نے جو بیان دیا تھا اس کے خلاف مہاراشٹرا کے کئی علاقوں میں مراٹھا تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے ۔ اسی کے ساتھ کے ایس آر ٹی سی کی بین الریاستی بسوں پر بعض جگہ کالا رنگ پوتا گیا اور اس پر مہاراشٹرا کی حمایت میں نعرے لکھے گئے ۔
خیال رہے کہ حال ہی میں وزیر اعلیٰ بومئی نے کہا تھا کہ بیلگاوی ضلع کے بعض مراٹھی دیہاتوں کے لوگ کرناٹکا کے ساتھ جڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس بیان پر مراٹھا تنظیمیں برہم ہوگئی ہیں اور ان کے کارکنان مظاہروں پر اتر آئے ہیں ۔ پتہ چلا ہے کہ کل جمعہ کے دن نیپانی سے پونے جانے والی کے ایس آر ٹی بس کو پونے میں روک کر اس پر کالے رنگ سے جئے مہاراشٹرا کا نعرہ لکھا ۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ بومئی کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی ۔
وزیر اعلیٰ بومئی نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا :" مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندرا فرنڈویس نے کرناٹکا - مہاراشٹرا سرحدی تنازعہ کے تعلق سے اشتعال انگیز بیان دیا ہے ۔ لیکن ان کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا ۔ ہماری حکومت ریاست کی زمین ، پانی اور سرحدوں کی حفاظت کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔"
وزیر اعلیٰ بومئی کا یہ ٹویٹ مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ فرنڈویس کے اس بیان کا جواب تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مہاراشٹرا کا کوئی بھی گاوں کرناٹکا کے حصے میں نہیں جانا چاہیے ۔ بیلگاوی، کاروار اور نیپانی سمیت تمام مراٹھی بھاشا والے گاوں مہاراشٹرا میں ہی شامل ہونے چاہئیں ۔ اس ضمن میں مہاراشٹرا حکومت سپریم کورٹ میں زوردار مہم چلائے گی ۔
اب وزیر اعلیٰ بومئی کے ٹویٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ شندے نے کہا : "مہاراشٹرا کی ایک انچ زمین کو بھی ہم کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سرحدی علاقہ کے 40 دیہاتوں کے مسائل حل کرنا ہماری حکومت کی ذمہ دار ہے ۔" اسی کے ساتھ شندے نے اس مسئلہ پر جو قانونی جنگ جاری ہے اس کی نگرانی کے لئے اپنی کابینہ کے دو وزیروں کو نامزد کیا ہے ۔ اس مسئلہ پر 23 نومبر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونے کی توقع تھی مگر یہ معاملہ ملتوی ہوگیا ہے ۔