بھٹکل کے کونار گرام پنچایت علاقے میں موبائل ٹاور نصب کرنے عوام کا مطالبہ

Source: S.O. News Service | Published on 26th August 2020, 12:14 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل،26؍اگست (ایس او نیوز) بھٹکل تعلقہ کے کونار گرام پنچایت کے عوام نے منتخب عوامی نمائندوں سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقے میں ایک موبائل ٹاور نصب کرنے کا کام جلد از جلد پورا کیا جائے۔

عوام کا کہنا ہے کہ بھٹکل تعلقہ کے جملہ 16گرام پنچایتوں میں سے 15پنچایت علاقوں میں کسی نہ کسی کمپنی کے موبائل ٹاورس موجود ہیں۔مگر شہر سے صرف سات آٹھ کلو میٹردوری پر واقع کونار گرام پنچایت ہی اس سے محروم ہے۔یہاں کے لوگ صرف بی ایس این ایل لینڈ لائن کے بھروسے پر جی رہے ہیں۔اور  انٹرنیٹ  کے لئے اسی لینڈ لائن سے براوڈ بینڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اس میں مصیبت یہ ہے کہ بارش، طوفان اور خراب موسم کے دوران یہ رابطہ بھی بار بار کٹ جاتا ہے۔ عوام کی حالت یہ ہے کہ برائے نام موبائل لے کر گھوم رہے ہیں اور نیٹ ورک نہ ملنے کی وجہ سے موبائل کو صحیح طور پر استعمال کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے۔

جسے موبائل استعمال کرنا ہوتا ہے اس کو اپنے علاقے سے دور ایسی جگہ جانا پڑتا ہے جہاں پر نیٹ ورک کا سگنل ملتا ہو۔اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنگلورو اور دوسرے شہروں سے بھی یہاں کے باشندے واپس لوٹے ہیں۔ ان میں سے کئی افراد کو ورک فروم ہوم کی ذمہ داری ہے جس کے لئے ہائی اسپیڈ نیٹ ورک سگنل ملنا نہایت ضروری ہے۔ طلبہ کے لئے آن لائن کلاسس چل رہے ہیں۔ اس لئے ان بچوں کو نیٹ ورک کی تلاش میں اپنے گھروں سے باہر جانے کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی بہت سے دیگر مسائل ہیں جس کے لئے اس علاقے میں نیٹ ورک ٹاور کی تنصیب بہت ضروری ہوگئی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے عوامی منتخب نمائندوں کو فوری توجہ دینی چاہیے۔

اس دوران پتہ چلا ہے کہ رکن اسمبلی سنیل نائک نے اس علاقے میں موبائل ٹاور کی تنصیب کے لئے جیو کمپنی کے ذمہ داروں سے بات چیت کی ہے۔ اس کے علاوہ اپنے اسمبلی حلقے کے دیہاتوں میں 10مقامات پر ٹاور نصب کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ کو بھی چٹھی لکھی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کب تک اس مسئلے کا حل نکلتا ہے اور یہاں کے عوام کو راحت ملتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی