آر ایس ایس کی نگرانی میں چلنے والے اداروں کو سرکاری زمین کی منظوری، 75فیصد بھاری رعایت دئیے جانے کے جواز پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اٹھائے سوال
بنگلورو،10؍جنوری(ایس او نیوز) ریاستی بی جےپی حکومت کی طرف سے آر ایس ایس کی سرپرستی میں چلنے والے اداروں راشٹرو تھانہ پریشد، جن سیوا وشوستھا بورڈ اور دیگرمذہبی اداروں کو حکومت کی طرف سے کروڑ وں روپیوں کی لاگت والی زمین منظور کئے جانے سے ریاستی خزانہ کو 248.17کروڑ روپیوں کا خسارہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے
ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت کی طرف سے 89/ایکڑ 89گنٹے زمین 115اداروں کو تقسیم کی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں محکمہ مال گزاری کو تفصیلات مہیا کروانے کے لئے کرناٹک اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیرمین رام لنگا ریڈی کی ہدایت کے بعد محکمہ کی طرف سے تفصیلات مہیا کروانے سے صاف انکار کردئیے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت کے کمپٹرولر و آڈیٹر جنرل کی 2018کی رپورٹ میں سرکاری زمینات پر غیر قانونی قبضوں کو ہٹانے کے سلسلہ میں جو سفارشات حکو مت کرناٹک کو دی گئی تھی اس کی بنیاد پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ سے تفصیلات مانگی، جس کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ میں جو سفارشات کی گئی ہیں ان پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بیش قیمتی زمین کو کم لاگت کی بتا کر اس زمین کو منظور کیا گیا جس کے نتیجے میں حکو مت کو ہونے والی آمدنی میں غیر معمولی طور پر کمی واقع ہوگئی۔
محکمہ مال گزاری سے کہا گیا تھا کہ اس سارے معاملہ کی جانکاری 5جنوری 2021کو ہونے والی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میٹنگ کے دوران پیش کی جائے۔پتہ چلا ہے کہ اس رپورٹ کے پیش ہونے کے تین سال بعد بھی اب تک محکمہ کی طرف سے کوئی کارروائی نہ ہونے کے بارے میں بیشتر اراکین کے سوالو ں کا جواب دینے سے افسروں نے انکار کیا اور اس کے لئے مہلت طلب کی۔ اس پر کمیٹی کے ممبروں نے افسروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
بنگلوروضلع کے ڈپٹی کمشنر سمیت محکمہ کے دیگرافسر بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ حکومت کی طرف سے مختلف ادارو ں کو زمین فراہم کرنے کے لئے جو رعایت دی گئی اس پر کمیٹی کی میٹنگ میں سوال کیا گیا کہ کس بنیاد پر ان ادارو ں کو رعایت دی گئی اور اگر رعایت دی گئی تو اس کو نظر انداز کیوں کیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کرناٹک میں ایڈی یورپا کی قیادت میں قائم ہونے والی پہلی بی جے پی حکومت نے فروری 2009کے دوران راشٹرو تھانہ ادارے کو پہلے 50فیصد رعایت اور بعد میں نظر ثانی شدہ حکم نامہ کے تحت 75فیصد رعایتی قیمت پر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، اس وقت فی ایکڑ زمین کی قیمت 45لاکھ روپے کے آس پاس تھی۔ اس کے بعدراشٹرو تھانہ ادارے کو 76/ایکڑ، کرشنا سیواشرما کو 2/ایکڑ، دھارواڑ کی کرناٹک ایجوکیشن ٹرسٹ کو 6/ایکڑ زمین رعایتی قیمت پر منظور کی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی طرف سے اس بات پر اعتراض کیا گیا ہے کہ تجارتی اعتبار سے منافع بخش علاقوں میں شامل اس قیمتی زمین کو آخر حکومت نے 75 فیصد رعایت پر کس بنیاد پر منظور کیا۔