ہوناور14/فروری (ایس او نیوز) ہوناور پورٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی کی طرف سے کاسرکوڈ ۔ٹونکا میں تجارتی بندرگاہ تعمیر کرنے کے لئے وزنی ساز وسامان لے جانے والی گاڑیوں کو مقامی لوگوں نے بطور احتجاج آگے بڑھنے سے روک دیا اور اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مختلف ماہی گیر تنظیموں اور مقامی لوگوں نے احتجاج میں حصہ لیا اور مطالبہ کیا کہ بندرگاہ کی تعمیر کا جو ٹھیکہ کمپنی کو دیا گیا ہے اسے رد کردیا جائے، اور اس کمپنی کی تمام سرگرمیوں پر پوری طرح پابندی لگادی جائے۔مظاہرین نے کمپنی کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔مظاہرین نے صاف طور پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قیمت پرکمپنی کی گاڑیوں کو شہر کے اندر سے گزرنے نہیں دیا جائے گا۔ تھوڑی ہی دیر میں مقامی لوگوں کا زبردست ہجوم موقع پر جمع ہوگیا اور صورت حال کشیدہ ہوگئی۔
عوام کا کہنا تھا کہ بھاری سازوسامان والی بڑی بڑی گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے شہر کے اندر لوگوں کا چلنا پھر نا دوبھر ہوگیا ہے۔گاڑیوں اور مشینوں کے شور کی وجہ سے عوام کے لئے اپنے گھروں میں رہنا مشکل ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ عوام کی صحت پر بھی اس کا برااثر پڑرہا ہے۔ بچوں اور طلبہ کے لئے بحفاظت گلیوں میں گھومنا پھرنا ممکن نہیں ہے۔اس کے علاو ہ تجارتی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہاں پر سالہا سال سے مقیم غریب روایتی ماہی گیروں کی زمینیں چھین لی گئی ہیں اور وہ راستے پر آگئے ہیں۔اس طرف سرکاری حکام یا عوامی منتخب نمائندے توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
اس موقع پر عوامی منتخب نمائندے اور محکمہ جاتی افسران نے مداخلت کرتے ہوئے مظاہرین کو یقین دلایا کہ ماہی گیروں اور مقامی عوام سے اس مسئلے پر بات چیت کی جائے گی اور اس کا حل نکلنے تک کمپنی کی طرف سے تعمیری سرگرمیاں روک دی جائیں گی۔لیکن ان باتوں پر کچھ لوگ یقین کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ جب حالات بہت ہی زیادہ پیچیدہ ہوگئے تو پولیس نے مداخلت کی اور مظاہرین کو سمجھا بجھا کرکسی طرح صورت حال پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے۔ مظاہرین نے دو دنوں کی مہلت دیتے ہوئے احتجاج ختم کیا اور کہا کہ اگر پھر سے یہاں تعمیری سامان والی گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہوئی تو دوبارہ اس سے بڑا احتجاجی مظاہرا کیا جائے گا۔اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔کیونکہ یہ ہماری زندگی اور بود وباش کا مسئلہ بن گیا ہے۔
ڈی وائی ایس پی کے سی گوتم، سی پی آئی وسنت اچاری،پی ایس آئی ششی کمار، کرائم پی ایس آئی ساوتری نائک اورپولیس کادیگر عملہ موقع پر موجود تھا۔