امریکہ میں احتجاج: ملکی سیاست میں فوج کے کردار پر سوالات
واشنگٹن، 14/جون (آئی این ایس انڈیا) مئی کے آخر میں پولیس کی تحویل میں ایک سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پھوٹ پڑنے والے مظاہروں اور بدامنی پر کنٹرول کرنے کے لیے کئی شہروں میں فوج تعینات کی گئی تھی، جس پر کئی حلقوں کی جانب سے سولات اٹھائے گئے۔ وائس آف امریکہ کی پینٹاگان کے لیے نمائندہ کیرلا باب نے اپنی رپورٹ میں یہ جائزہ لیا ہے کہ امریکی عوام کے تح?فظ کے لیے فوج کے غیر سیاسی رہنے کی طویل روایت کی کیا اہمیت ہے۔ اس نکتہ چینی کا آغاز واشنگٹن ڈی سی کی ایک شاہراہ پر پرامن مظاہرین کے خلاف امریکی فوج کے نیشنل گارڈز کو استعمال کرنے کے بعد ہوا جس نے سول سوسائٹی میں فوج کے کردار پر ایک مباحثے کی صورت اختیار کر لی ہے۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے لا سکول سے منسلک ریٹائرڈ جنرل جوزف ووٹل کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ایک ایسی صورت حال پیدا ہوئی جس سے فوج کے اعتماد کو دھچکا لگا۔ جنرل جوزف ووٹل امریکی سینٹرل کمانڈ کے ایک سابق کمانڈر رہ چکے ہیں۔ وہ اس وقت یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے اخلاقیات اور قانون کے کردار سے متعلق مرکز سے منسلک ہیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکی فوج کی بنیادی اقدار میں ملکی سیاست سے دور رہنا شامل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک سیاست سے پاک فوج قوم کی بہتر خدمت کر سکتی ہے، اور یہی امریکہ کے بانیوں کا منشا اور خواہش تھی اور یہی وجہ ہے کہ امریکی فوج کو امریکہ کے سب سے محترم ادارے کی حیثیت حاصل ہے۔