دارالحکومت دہلی میں کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ

Source: S.O. News Service | Published on 11th September 2019, 11:32 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،11؍ستمبر (ایس او نیوز؍ یو این آئی)  خواتین کے حقوق کی جنگ لڑنے والی ملک کے نامور سماجی کارکنوں نے کشمیر میں گذشتہ 37 دنوں سے جاری بحرانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ وہاں کے حالات بہتر بنائے جائیں۔

ملک میں خواتین کی سب سے بڑی غیر سرکاری تنظیم نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) کی سربراہی میں ایک سو پچاس سے زائد خواتین سماجی کارکنوں نے دارالحکومت کے جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا دیکر اپنی مخالفت درج کرائی اور وادی کشمیر میں جمہوری حقوق اور انسانی حقوق کوبحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

آل انڈیا ڈیموکریٹک وومین ایسوسی ایشن، انجمن ترْل پسند مصنفین ، ترقی پسند انجمن خواتین، دہلی یونیورسٹی اساتذہ ایسوسی ایشن، جواہر لال نہرو اسٹوڈنٹس یونین ، انہد ، موبائل کریچ ، بالیگھا ٹرسٹ جیسے مختلف تنظیموں کی خواتین کارکنوں نے کہا کہ کشمیر گزشتہ ایک مہینہ سے زائد عرصہ سے مواصلات کا نظام پوری طرح ٹھپ ہے، جس کی وجہ سے لوگوں سے رابطہ کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں کی خواتین ہر ماہ کی 10 تاریخ کو لال چوک پر جمع ہوکر انصاف کے لئے آواز اٹھاتی رہی ہیں اور یہ بتاتی رہی ہیں کہ ان کے کتنے رشتے دار فوجی کارروائیوں میں لاپتہ ہوگئے ہیں۔ اس سال 10 تاریخ کو محرم کا تہوار ہے اور ایسی صورتحال میں ان خواتین کا درد مزید گہرا ہوگیا ہے۔ ہم سب آج ان کی حمایت میں اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے جمع ہوئے ہیں۔

این ایف آئی ڈبلیو سکریٹری جنرل اینی راجہ نے خواتین کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں دائیں بازو کی طاقتوں کو شکست دینے کے لئے آج متحد ہوکر اپنی لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ حکومت آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے جمہوری حقوق کو کچل رہی ہے اور اس کے پیچھے کارپوریٹ قوتوں کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ وہ جموں و کشمیر کی سرزمین پر قبضہ کرکے وہاں اپنی سلطنت قائم کرنا چاہتے ہیں۔

آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن کی میمونہ ملا نے بتایا کہ وہ خود جموں و کشمیر گئی تھیں اور انہوں نے وہاں کشمیری خواتین سے بات چیت کرکے یہ پتہ لگایا کہ وہ کتنی تکلیفوں سے گزر رہی ہیں۔ ان کے چھوٹے بچوں کو پکڑ کر ان پر تشدد کیا جارہا ہے اور بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔

کشمیر جانے والی تحقیقاتی ٹیم کی رکن کی حیثیت سے ، محترمہ ملا نے کہا کہ لوگوں کو ان کے اہل خانہ کے کسی فرد کی موت کی صورت میں بھی اظہار تعزیت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ یہ کشمیری خواتین ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ میڈیا سے بھی اپنی بات نہیں کرسکتی ہیں۔ اس موقع پرکئی کارکنوں نے نغموں اور اشعار پڑھ کر اپنی مزاحمت کا اظہار کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

منیش سسودیا کی عدالتی تحویل میں 26 اپریل تک کی توسیع

دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو شراب پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں عآپ کے لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی عدالت تحویل میں 26 اپریل تک توسیع کر دی۔ سسودیا کو عدالتی تحویل ختم ہونے پر راؤز ایوینیو کورٹ میں جج کاویری باویجا کے روبرو پیش کیا ...

وزیراعظم کا مقصد ریزرویشن ختم کرنا ہے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یہاں پارٹی کے امیدوار عمران مسعود کے حق میں بدھ کو انتخابی روڈ شوکرتے ہوئے بی جے پی کو جم کر نشانہ بنایا۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے بدھ کو کہا کہ آئین تبدیل کرنے کی بات کرنے والے حقیقت میں ریزرویشن ختم کرنا چاہتے ...