کرناٹکا کے وزیرا علیٰ کے عمل کا ردعمل والے غیر ذمہ دارانہ بیان کےخلاف ریاست بھر میں احتجاج : بنگلور میں منعقدہ احتجاجی مظاہرے میں وزیراعلیٰ اورہوم منسٹر کو دستور کی یاد دھانی کرائی گئی

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 22nd October 2021, 10:33 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو:22؍ اکتوبر(ایس اؤ نیوز) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی کے عمل کا ردعمل والے غیر ذمہ دارانہ بیان کے خلاف بنگلور کے میسور بینک سرکل پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے مظاہرہ کیا گیا تو وہیں مختلف اضلاع میں کمشنروں کو میمورنڈم دیتےہوئے وزیر اعلیٰ کو اپنا بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

21 اکتوبر کو بنگلور میں منعقدہ احتجاجی مظاہرہ میں ترقی پسند تنظیموں کے لیڈران، دلتوں کےنمائندہ اداروں کے ذمہ داران ، جماعت اسلامی ہند حلقہ کرناٹکا،جمیعت علمائے ہند کرناٹکا، مومنٹ فور جسٹس کے ذمہ داران، ایس آئی او کرناٹک، سوالیڈیارٹی کرناٹک، ایچ آر ایس،اے پی سی آر، فارورڈ ٹرسٹ،کرناٹکامسلم متحدہ محاذ اور دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے اپنے اپنے  خیالات کا اظہار کرتےہوئے وزیر اعلیٰ کے عمل کا  ردعمل والے بیان کو  غیر ذمہ دارانہ  قرار دیتےہوئے سخت مذمت کی اور  بیان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

خواتین تنظیم کی نمائندگی کرتے ہوئے  کے ایس ویملا نے وزیر اعلیٰ بومائی کے بیان کی سخت مذمت  کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک جمہوری ملک ہے، یہاں دستور پر عمل ہونا چاہئے انہوں نے وزیراعلیٰ اور ہوم منسٹر پر الزام لگایا کہ دونوں دستور کے مطابق عمل کرنےکے بجائے مخصوص ایجنڈےپر کام کررہےہیں۔ کے ایس ویملا  نے کہا کہ انہوں نے احتجاجیوں کی نمائندگی کرتےہوئے ہوم منسٹر سے بات کی ہے اور اُنہیں میمورنڈم پیش کرتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ   ملک کے عوام دستور پر بھروسہ کرتےہوئے چلتے ہیں اگر آپ اپنے ایجنڈے پر چلیں گے  اور عمل کا ردعمل کی بات کریں گے تو پھر ملک خطرے میں پڑ جائے گا۔ ہوم منسٹر کو ہم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے عمل کا ردعمل ہونے کا جو بیان دیاہے وہ دستور مخالف ہے، ایک وزیر اعلیٰ کو دستور کے دائرے میں رہ کر بیان دینا چاہئے اور حکومت کو بھی دستور کے تحت ہی چلانا چاہئے۔ہم نے اُنہیں واضح انداز میں بتایاہے کہ  آپ اپنا مخصوص ایجنڈہ  ملک پر تھوپ نہیں سکتے۔ محترمہ ویملا نے کہا کہ  بی جے پی  بھلے ہی انتخابات جیت کر اقتدار پر آئی ہو اور عوام کا حق چھیننے کی کوشش کررہی ہو،  مگر ہم ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے  راستوں پر اُترے ہیں اور ہم اپنے  حق کو لے کر رہیں گے۔ محترمہ ویملا نے الزام لگایا کہ  آج بھی وزیر اعلیٰ اور ہوم منسٹر دستور  کی عزت نہیں کررہےہیں۔ ہم نے اُنہیں کہا ہے کہ  ساحلی کرناٹک میں ہورہی غیر اخلاقی پولس گری ہو،  بیلگام میں مسلم نوجوان کو موت کے گھاٹ اتارنے کی واردات ہویا ریاست کے دیگر حصوں میں دلتوں، خواتین اور پچھڑی ذات پر ہورہے ظلم و بربریت کے واقعات ہوں یہ سب رُکنے چاہئے۔انہوں نے حال ہی میں ہبلی کے ایک چرچ میں گھس کر  تبدیلی مذہب کے نام پر بھجن گانے کی واردات کا تذکرہ کرتےہوئے  کہا کہ مذہب تبدیل کرنے کا ہمیں دستور نے حق دیا ہے اور ہم اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنا مذہب تبدیل کرتے ہیں ، ویملا نے  پوچھا کہ ہم پر سوال اُٹھانے والے بجرنگ دل کے لوگ کون ہیں ؟ آپ کو کس نے ہم سے سوال کرنے کا حق دیاہے ؟  ویملا نے کہا کہ ہبلی میں تبدیلی مذہب کا جو الزام لگاکر یہ واردات انجام دی گئی ہے ، ہمیں معلوم نہیں ہے کہ  وہاں کسی کے ساتھ زبردستی ہوئی ہے یا نہیں، اس کا پتہ لگانے کےلئے  قانون ہے اور پولس ہے  مگر بجرنگ دل کے غنڈوں کو  کس نے یہ حق دیا ہے کہ وہ چرچ میں گھس  کر حملہ کریں اور وہاں جاکر بھجن گائیں۔ ویملا نے  ہبلی کے ایم ایل اے پر بھی راست نشانہ لگاتےہوئے سوال کیا کہ ایک عوامی نمائندہ  ہوکر  نیشنل ہائی وے کو بند کرنااور پولس تھانہ پہنچ کر ایک وکیل کے ساتھ پولس کے اعلیٰ آفسر کو دھمکانا کیا  دستور کے خلاف نہیں ہے ؟ محترمہ ویملانے کہا کہ اس ملک کا مستقبل ملک کے عوام کےہاتھوں میں ہے، ہم لوگوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کے دستور کو کیسے بچائیں ۔ 2024 میں (ہونے والے انتخابات میں) ہم کو کیا کرنا ہے اور ملک کا مستقبل کس طرح سنوارناہے، اس کا فیصلہ آج ہی ہمیں کرنا ہوگا۔

احتجاجیوں سے خطاب کرتےہوئے  ایڈوکیٹ  ونے  شری نواس نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے دستوری طورپر حلف لیا ہے  تواُنہیں چاہئے کہ وہ  وہ اپنا بیان واپس لیں، اسی طرح  نرسمہا مورتی نے کہا کہ  مینگلور میں اخلاقی پولس گری کے نام پر بجرنگ دل اور سنگھ پریوار کے کارکن جس طرح کے حملے کررہے ہیں، اگر وزیراعلیٰ بھی اُن کی حمایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں  کہ  یہ عمل کاردعمل ہے تو پھر  ملک میں پولس کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

 دلت، مسلم، عیسائی، خواتین سمیت  طلبہ کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران نے بھی خطاب کرتےہوئے  ایک طرف ریاست میں بڑھ رہی بجرنگ دل اور شری رام سینا کی غنڈہ گردیوں پر لگام کسنےکا مطالبہ کیا وہیں وزیراعلیٰ بومائی کے بیان کو غندہ  تنظیموں کی حمایت کا  الزام لگاتےہوئے اپنا بیان  واپس لینے کی مانگ کی۔ احتجاجیوں نے غنڈہ گردی میں شامل تنظیموں پر پابندی عائدکرنے کا بھی مطالبہ کرتےہوئے نعرے بازی کی۔

پرزور خطاب کرتےہوئے محترمہ معینہ نے کہاکہ ملک کو ترقی کرنی ہے تو تعلیم کو عام کیا جانا چاہئے، نوجوانوں کو روزگار ملنا ہے تو سبھی دھرموں اور ذاتوں کا اتحاد ضروری ہے۔ آزادی کی جدوجہد میں سبھی دھرموں کےلوگ شامل تھے۔ ملک میں  ہر ایک کے ساتھ  احترام اور عزت ضروری ہے۔ صرف کسی ایک ذات یا طبقے کی حکومت نہیں ہوتی ہے ۔ ملک کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے  سیاست دانوں سے نہیں۔ نوجوان پیار و محبت کی تعلیم کو عام کریں۔ وزیر اعلیٰ کا عمل کا ردعمل والا بیان غیر سنجیدہ ہے ہم کرناٹک کے کلچر کو گندہ ہونےنہیں دیں گے۔  مومنٹ فار جسٹس کے تنویر احمد نے بتایا کہ ریاست بھر میں مختلف جماعتوں ، تنظیموں اور اداروں کی طرف سے احتجاج ہورہاہے۔ وزیرا علیٰ کا بیان شر پسندوں کے لئے قوت بخشنے والا ہے، اسی وجہ سے چرچوں پر ، عاشقانہ جوڑوں پر حملے ہورہےہیں، حالات کو دیکھتےہوئے وزیر اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ اپنا بیان واپس لیں۔ انہوں نےکہاکہ ریاست کا  وزیر اعلیٰ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ پوری ریاست کا ہوتاہے۔ 

جماعت اسلامی ہند کرناٹکا کےمعاون امیر حلقہ مولانا محمد یوسف کنی،  دیگر تنظیموں کے لیڈران  گورمّا،  جُنید، نرسمہا مورتی، بریندا آڈیگا، رمیش، آپنّا سمیت کئی دیگر  نے بھی خطاب کیا اور بجرنگ دل اور سنگھ پریوار کی تنظیموں کی طرف سے کی جارہی غنڈہ گردی اور حکومت کی طرف سے کی جارہی حمایت پر سخت تنقید کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے غنڈہ گردی کی مخالفت میں نعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں مختلف قسم  کے بینرس  بھی  اٹھارکھے تھے۔پروگرام کی نظامت  میتری نےکی۔ اے پی سی آر کے ریاستی سکریٹری ایڈوکیٹ محمد نیاز،  کو ۔آرڈی نیٹر شیخ شفیع احمد سمیت کافی دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔

بتایا گیا ہے کہ  وزیراعلیٰ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی مخالفت کرتےہوئے بنگلور کے ساتھ ساتھ  بیجاپور، دانگیرے،  کوپل،  رائچور، اُڈپی ، بیدر اور  ایچ ڈی کوٹے میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

 

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

ہبلی: سی او ڈی کرے گی نیہا مرڈر کیس کی تحقیقات؛ ہبلی، دھارواڑ کے مسلم رہنماوں نے کی قتل کی مذمت

ہبلی میں ہوئے کالج طالبہ نیہا قتل معاملے کو بی جے پی کی طرف سے سیاسی مفادات کے لئے انتہائی منفی انداز میں پیش کرنے کی مہم پر قابو پانے کے لئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے اعلان کیا ہے کہ قتل کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات سی او ڈی کے ذریعے کروائی جائے گی اور تیز رفتاری کے ساتھ شنوائی کے ...

کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ

لوک سبھا انتخابات 2024: کرناٹک کے نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار پر لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ کانگریس لیڈر شیوکمار کے ایک ویڈیو سے جڑا ہے۔ ویڈیو میں، وہ مبینہ طور پر ...