کرناٹک کے وجیا پور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ۔سیاسی و سماجی لیڈروں نے کیا 2لاکھ سے زائد افرادسے خطاب
وجیا پور26/فروری (ایس او نیوز) شہریت سے متعلقہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر قوانین کے خلاف”دستور بچاؤ“ عنوان کے تحت ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ وجیاپور میں منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا کہ ایسے قوانین کا نفاذ کرتے ہوئے مرکزی حکومت ملک کے آئین کی دھجیاں اڑانے کا کام کررہی ہے۔اس لئے جب تک پارلیمنٹ میں اس قانون کو واپس لینے کا اعلان نہیں کیا جائے گا تب تک اس کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔
یشونت سنہا نے کہا کہ میں قانون دان نہیں ہوں لیکن قوانین کے بارے میں جانکاری ضروررکھتا ہوں۔ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے قوانین ہیں۔ انہیں الگ الگ قوانین سمجھنا بہت بڑی بھول ہوگی۔ اس کے خلاف گاندھی جی کے اہنسا کے فلسفے کے مطابق احتجاج کرنے کے لئے ہم تیار ہیں اور ہم سب کو امید رکھنی چاہیے کہ اس میں ہماری جیت ہوگی۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو ہندوستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں انہیں مرکزی حکومت اپنے من پسند شہروں کا ہی نظارا کروارہی ہے۔ہندوستا ن کی اصلی صورتحال دکھانا تھا تو پھر انہیں وجیاپور کے دورے پر لانا چاہیے تھا۔تب ڈونالڈ ٹرمپ کو پتہ چلتا کہ انہیں ان کے ”دوست“ نے عوام کا جینا کس طرح دشوار کر رکھا ہے۔
وجیاپور کے جمنال کراس پر منعقدہ اس عظیم الشان’دستور بچاؤ‘شہریت ترمیمی قوانین کے خلاف جم کرنعرے بازی کی گئی۔ہزاروں نوجوانوں نے اپنے ہاتھوں میں ترنگا جھنڈا تھام رکھا تھا۔ احتجاجی جلسے میں تقریباً 2لاکھ سے بھی زائد افراد موجود تھے۔
اس موقع پرجمعیت علمائے ہند کے مولانا محمود مدنی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا اصل منشاء ہی یہ ہے کہ عوام کے اندر تفریق اور انتشار پیدا ہو۔لیکن حکومت کا یہ مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا۔ ملک کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی اس حکومت کواگر ایک ناجائز سرکار کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔
لاکھوں افراد پر مشتمل مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ملیکا ارجن کھرگے نے کہا کہ مودی چائے والا نہیں ہے۔وہ چائے نہیں بناتے تھے۔ ان کے والد کینٹین کے مالک تھے۔ اس لئے مودی کو غربت کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ وہ صرف مالداروں کو پہچانتے ہیں۔اپنے خطاب کے بعد کھرگے نے لوگوں کو موبائل فون کی ٹارچ آن کرکے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کے نعرے لگانے کے لئے آواز دی۔ اس پر عوام نے اپنے اپنے موبائل کی ٹارچس کو روش کرتے ہوئے پرجوش انداز میں نعرے بازی کی۔
سابق وزیرایچ کے پاٹل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی قوم سے ان کی شہریت کے بارے میں سوال اٹھانا انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔محنت کرنے اور پسینہ بہانے والا ہی اصل دیش پریمی ہوتا ہے۔ بینکوں کو چونا لگا کر کروڑوں روپے اڑالے جانے والا دیش بھکت کیسے ہوسکتا ہے؟
سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اپنے طویل خطاب کے دوران شاہین اسکول بیدر میں ڈرامہ پیش کرنے پر ملک سے دشمنی کا مقدمہ دائر کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈرامے کے ڈائیلاگ پر ہی نہیں بلکہ نظمیں لکھنے والوں اور میسورو میں ’فری کشمیر‘ کاپلے کارڈ دکھانے والوں پر بھی ملک سے دشمنی کے مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔اس سے عوام کو حاصل دستوری حقوق کو دھکا پہنچا ہے۔اننت کمار ہیگڈے نے کہا تھا کہ ہم دستور کوبدلنے کے لئے ہی اقتدار میں آئے ہیں۔مودی اور شاہ کی حمایت کے بغیر ایسے بیانات دینا ممکن نہیں ہے۔ورنہ فوری طور پر انہیں وزارت سے برخاست کردیا جانا چاہیے تھا۔اننت کمار نے تو دستور ہند کو جلادینے کی بات بھی کہی تھی۔کیا اس قسم لوگ دیش پریمی ہوتے ہیں؟کیا ایسے بیانات پر ملک دشمنی کے مقدمات درج نہیں کیے جانے چاہئیں؟
انہوں نے کہا کہ ہم لوگ ملک سے پیار کرتے ہیں۔ یہاں کے عوام سے پیار کرتے ہیں۔ ہم لوگ جن وادی دیش پریمی ہیں۔جو لوگ دیش کے عوام سے پیا ر کرتے ہیں، جو دوسرے مذاہب کو برداشت کرتے ہیں، وہی اصل میں دیش پریمی ہیں۔
سدارامیانے کہا کہ مجھے خود اپنی تاریخ پیدائش معلوم نہیں ہے۔ اسکول میں داخل کرتے وقت ماسٹر نے جو لکھ دیا وہی پیدائشی تاریخ بن گئی۔ میری پیدایش کسی اسپتال میں نہیں، بلکہ گھر میں ہوئی تھی۔ اب اگر مجھ سے تاریخ پیدائش کی دستاویز لانے کے لئے کہا جائے گا تو میں کہاں سے لاؤں گا؟جب میری حالت ہی ایسی ہوگئی ہے تو پھر غریب عوام کی حالت کیا ہوگی!
سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر سیتارام یچوری نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی طرف سے پورے ملک کا اثاثہ فروخت کرکے ٹرمپ کو خوش کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔دیش کی گائے کے دودھ کو کنارے لگاکر امریکی گایوں کا دودھ یہاں فروخت کرنے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔آخر یہ گائے کی کونسی خدمت کی جارہی ہے؟ امریکہ کی بے شمار کمپنیوں کے لئے یہاں تجارتی دروازے کھولے جارہے ہیں۔اور اس میں بھی خاص طور پر امریکی ڈیری مصنوعات کو یہاں فروغ دینے میں مودی سرکار بہت زیادہ دلچسپی دکھارہی ہے۔ایسے میں ملک کی گایوں کا دودھ کہاں جائے گا؟
سابق وزیراعلیٰ کرناٹکا سدارامیا، سابق وزیر ایم بی پاٹل، سابق مرکزی وزیر ملیکاارجن کھرگے،سابق اسمبلی اسپیکر رمیش کمار، پروفیسر سشما اندارے، سابق مرکزی وزیر سی ایم ابراہیم، رکن اسمبلی یوٹی قادر، یشونت رائے گوڈا پاٹل، سابق وزیر شیوانند پاٹل،ایم ایل سی پرکاش راتھوڈ، سابق رکن اسمبلی وجیانند کاشپناور، این جی ننجین مٹھ، سپریم کورٹ کے وکیل بھانوپرکاش، اہل سنت والجماعت کے ریاستی صدر سید تنویر پیراں ہاشمی اور دیگر معززین موجود تھے۔