سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں احتجاجات، بنگلورو، نمبر ایک پر،گلبرگہ دوسرے، منگلورو، تیسرے اور شیموگہ چوتھے مقا م پر
بنگلورو، 18/ جنوری (ایس او نیوز) شہریت ترمیمی قانون اور شہریت رجسٹر یشن (این آر سی) کی مخالفت میں ریاست بھر میں احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے اور اس سلسلے کے مطابق ریاست بھر میں بنگلورو کو احتجاجات کے معاملے میں سرفہرست مقام حاصل ہوا ہے۔ گزشتہ 40 دنوں میں بنگلورو میں 35/ سے زائد بڑے احتجاجات اور ہر دن چھوٹے احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے جو 120سے تجاوزکر گئے۔ دوسرے مقام پر گلبرگہ اور تیسرے مقام پر منگلورو کا نام درج کیا گیا ہے جبکہ شیموگہ ضلع کو چوتھا مقام حاصل ہے۔
محکمہ پولیس کے مطابق بنگلورو میں ہر دن احتجاجات کیلئے بیس سے زائد عرضیاں موصول ہورہی ہیں، اگر عرضیات نہ بھی دی جائیں تو لوگ احتجاج کر کے ہی دم لے رہے ہیں، جبکہ گلبرگہ میں متحدہ طور پر ہونے والے احتجاج میں ایک لاکھ کے قریب لوگوں نے احتجاج میں شرکت کی جبکہ بنگلورو میں ہونے والے مشترکہ احتجاجی جلسہ میں دو لاکھ افراد کی شرکت ہوئی تھی۔ سب سے بڑااحتجاج منگلورو میں درج ہوا ہے،جہاں 15/ جنوری کو تین لاکھ سے زائد افراد کی شرکت ہوئی تھی، بلگام کو پانچواں مقام حاصل ہوا ہے۔ شیموگہ میں ہورہے احتجاجات یوں تو بڑے پیمانے پر نہیں کہے جاسکتے، لیکن یہاں ہورہے احتجاجات کی وجہ سے ضلع انتظامیہ اور پولیس پریشان ہوچکی ہے۔ مسلم متحدہ محاذ، سنی جمعیۃ العلماء شیموگہ، ایس ڈی پی آئی، شیموگہ اومنس پھر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ذریعے بڑے پیمانے پر احتجاجات کئے گئے۔ کیمپس فرنٹ آف انڈیا نے راستہ رو کو تحریک چلائی، سٹیزن یونائنٹیڈ مومنٹ نے احتجاج کیا، اس کے علاوہ 35دنوں میں 28بیداری پروگرام چلائے، ساتھ ہی ساتھ ایس ڈی پی آئی کی جانب سے کاغذ نہیں دکھائیں گے مہم چلائی جارہی ہے۔ آنے والے دنوں میں بہوجن گرانتی مورچہ اور ڈی ایس ایس کی جانب سے یکم فروری کو احتجاجی جلسہ کا اہتمام کیا جارہا ہے، جوکہ شیموگہ شہر کیلئے تاریخی جلسہ کہا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ سٹیزن یونائنٹیڈ مومنٹ کی جانب سے مختلف مرحلوں میں احتجاج کرنے کے فیصلے لئے گئے ہیں۔ غرض کہ شیموگہ ضلع میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے، بلکہ راکھ اس آگ پر ڈھپی ہوئی ہے، جو کبھی بھی شعلے بن کر بھڑک سکتی ہے۔