پولنگ کے بعد ’ووٹنگ مشینوں‘ کی حفاظت بڑا چیلنج

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 15th April 2019, 10:52 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،15؍اپریل(ایس او نیوز؍ایجنسی) 7مراحل میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کا پہلا مرحلہ ختم تو ہوگیا لیکن ای وی ایم مشین سے چھیڑ چھاڑ اور الیکشن کمیشن کا متبادل پر غور نہ کرنے کے خاموش رویہ کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے ایک بار پھر مورچہ کھول دیاہے۔دوران انتخابات الیکشن کمیشن پر کیا اس کا اثر پڑے گا؟یا اپوزیشن پارٹیاں ایک بارپھر شورو غوغاکرکے خاموش ہوجائیں گی؟۔2014کے لوک سبھا انتخابات اور مختلف ریاستوں میں ہوئی بی جے پی کی جیت کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے زبردست آواز اٹھائی تھی ، مودی حکومت کے 5سال تک وہ آوازیں وقتاًفوقتاً اٹھتی رہیں لیکن اس میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ الیکشن کمیشن کو مجبور کرسکے۔دوسری جانب پہلے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد اسٹرانگ روم میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی حفاظت انتظامیہ کے لئے جہاں ایک چیلنج ہے وہیں آئندہ تقریباً 40 دنوں تک مستقبل کے ممبران پارلیمنٹ کی جان بھی ایک طرح سے اٹکی رہے گی۔لوک سبھا انتخابات کے لئے6مراحل میں ووٹنگ ہوگی۔ اس کے علاوہ 4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات بھی ہونے جا رہے ہیں اور یہاں ووٹنگ متعلقہ ریاستوں میں لوک سبھا انتخابات کی مرحلہ وار تاریخوں میں ہوگی۔ تمام انتخابات کی ووٹوں کی گنتی آئندہ 23 مئی کو ایک ساتھ ہو گی۔بہرحال پہلے مرحلے کا الیکشن ختم ہونے کے بعدای وی ایم کو اسٹرانگ روم میں پہنچایا جا چکا ہے۔ اہم سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہی علاقائی پارٹیوں کے امیدواروں کے علاوہ آزاد امیدوار سمیت1279امیدواروں کا نصیب ای وی ایم میں بند ہو چکا ہے اور اب یہ 23 مئی کو کھلے گا۔متعلقہ اضلاع کے ا سٹرانگ روم 3 سطح کی سکیورٹی کے سائے میں ہیں۔ ای وی ایم کی حفاظت کے لئے پولیس، پی اے سی اور پیراملٹری فورس تعینات ہے۔ اسٹرانگ روم کی24گھنٹے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے اور سکیورٹی انتظامات اتنے سخت ہیں کہ گویا یہاں پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا۔اسٹرانگ روم کے باہر ایل ای ڈی اسکرین بھی نصب کئے گئے ہیں، جس کے ذریعہ وہاں موجود سیاسی جماعتوں کے کارکن اسٹرانگ روم کے اندر ای وی ایم دیکھ رہے ہیں۔ اس موقع پر بغیر کسی رکاوٹ کے بجلی کی سپلائی کم مشکل نہیں ہے، کیونکہ بجلی گل ہونے اور جنریٹر کا بندوبست نہ ہونے کی حالت میں ایل ای ڈی اسکرین بند ہو سکتی ہے۔ ماضی کے انتخابات کے دوران تکنیکی وجوہات سے ایسے حالات پیدا ہونے پرلاپروائی یا ای وی ایم میں خرابی کی شکایات بھی سامنے آتی رہی ہیں۔لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں18اپریل کو 13ریاستوں کی97، تیسرے مرحلے میں 23 اپریل کو14ریاستوں کی115 چوتھے مرحلے میں29اپریل کو9ریاستوں کی71پانچویں مرحلے میں 6مئی کو7ریاستوں کی51 چھٹے مرحلے میں 12مئی کو7ریاستوں کی59 اور ساتویں اور آخری مرحلے میں19 مئی کو8ریاستوں کی59نشستوں کے لئے پولنگ ہوگی۔لوک سبھا کی543سیٹوں کے لئے انتخابات میں35,10،928 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں، جہاں تقریباً90 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کے ذریعہ ملک کی قیادت کا فیصلہ کریں گے۔اب سوال یہی ہے کہ ای وی ایم مشینوں کی حفاظت پورے طور پر ہوگی؟یا پھر عام آدمی پارٹی کی طرح دیگر اپوزیشن پارٹیاں بھی اپنے کارکنوں کو سرکاری دستوں پر نظر رکھنے کیلئے تعینات کریں گی؟۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔